چھوٹا قد دل کی بیماریوں کے ساتھ منسلک: تحقیق

محققین نے کہا ہے کہ مجموعی طور پر ہمیں پتا چلا کہ قد میں ہر 2.5 انچ یا 6.4 سینٹی میٹر کا اضافہ کورنری دل کے مرض کے خطرے میں 13.5 فیصد کمی کرتا ہے

لیسٹر یونیورسٹی کی ایک نئی تحقیق کی اہم تلاش سے پتہ چلتا ہے کہ قد چھوٹا ہونے سے دل کے بیماریوں کا خطرہ اتنا ہی بڑا ہو سکتا ہے۔

مطالعے کے نتیجے میں سائنسدانوں نے قد اور دل کی صحت کو کنٹرول کرنے میں ڈی این اے کا تعلق دریافت کیا ہے۔

لیسٹر یونیورسٹی میں کارڈیالوجسٹ شعبہ کے پروفیسر نائیلش سمانا نے جینیاتی عوامل کے نقطعہٴنظر کو استعمال کرتے ہوئے مطالعہ شروع کیا، جس میں چھوٹے قد اور کورنری ہارٹ کی بیماریوں کے درمیان بنیادی تعلق ظاہر ہوتا ہے۔

آن لائن جریدے 'نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن' میں شائع ہونے والے مطالعے میں تحقیق دانوں نے لگ بھگ 200,000 افراد میں قد اور دل کی صحت کو کنٹرول کرنے والی جین کی قسموں کا پتا لگایا ہے۔

’برٹش ہارٹ فاوٴنڈیشن‘ کے تجزیہ کار، کرسٹوفر نیلسن نے کہا ہے کہ ہم نے اپنے مطالعے میں 180 مختلف جین کا معائنہ کیا ہے جو قد کے ساتھ منسلک تھیں۔

مجموعی طور پر پتا چلتا ہے کہ قد میں ہر 2.5 انچ یا6.4 سینٹی میٹر کا اضافہ کورنری دل کے مرض کے خطرے میں 13.5 فیصد کمی کرتا ہے، مثلا ایک 5 فٹ 6 انچ اونچے شخص کے مقابلے میں ایک 5 فٹ قد رکھنے والے شخص کے لیے کورنری دل کی بیماری کا خطرہ اوسطا 32 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

برٹش ہارٹ فاونڈیشن کی حمایت سے کی جانے والی تحقیق میں سر نائیلش سمانا نے کہا کہ ہمارے مطالعےکا نتیجہ یہ نہیں کہتا ہے کہ چھوٹے قد کے لوگوں کو صحت کے بارے میں زیادہ پریشان ہونا چاہیئے، اور ڈاکٹروں کو اپنےچھوٹے قد کے مریضوں پر خاص توجہ دینی چاہیئے۔

انھوں نے مزید کہا کہ 'ہر شخص چاہے اس کا قد لمبا ہے یا چھوٹا۔ اسے مستقبل میں دل کی بیماریوں سے بچنے کے لیےصحت مند طرز زندگی کی ضرورت ہے۔'

کورنری دل کے امراض دنیا بھر میں قبل از وقت موت کی عام وجہ ہے۔ یہ ایک ایسی حالت ہے جس میں دل کی شریانیں (کورنری آرٹریز) جو دل کے پٹھوں کو خون فراہم کرتی ہیں، ان کے اندر چربیلا مواد بھر جاتا ہے یا یہ کہہ سکتے ہیں کہ شریانوں کی اندرونی دیوار (اینڈو تھیلیم) کے اندر چھوٹا سا ابھارا جمع ہو جاتا ہے جو کولیسٹرول سے بھرا ہوتا یے۔ اگر یہ مادہ پھٹ جائے تو خون کی روانی میں شامل ہو جاتا ہے اور شریان کی زخمی دیوار پر اسی جگہ کلاٹ یا پھٹکی جمنی شروع ہو جاتی ہے۔

ماہرین کے مطابق، کلاٹ بننے کی وجہ سے شریانیں تنگ اور غیر لچک دار ہوجاتی ہیں، اور خون کے بہاؤ میں رکاوٹ آجانےسے اچانک دل کا دورہ پڑنے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

تحقیق دانوں کے مطابق، ہمارا قد دل کی صحت کے لیے ایک کردار ادا کرتا ہے، اس خیال کو تقریباً 60 برس پہلے ماہرین کی جانب سے پیش کیا گیا تھا۔

لیکن، اس تعلق کی وضاحت نہیں ہوئی تھی کہ آیا یہ تعلقات دیگر عوامل مثلا سماجی واقتصادی ماحول اور خراب غذائیت کا نتیجہ ہیں جو کسی فرد کی اونچائی اور دل دونوں کو متاثر کرتےہیں۔

تاہم، اب لیسٹر یونیورسٹی کی تحقیق دانوں کا کہنا ہے کہ اس سوال کا جواب ہمارے ڈی این اے میں چھپا پے۔

تحقیق سے اس بات کی بھی نشاندہی ہوئی کہ اونچائی کاٹنے والی جین خون میں چربی کی مقدار اور کولیسٹرول میں بھی اضافہ کرتی ہیں۔

محققین نے خیال ظاہر کیا کہ انھیں ایسے شواہد ملے ہیں، جن سے پتہ چلتا ہے کہ کچھ قد سے تعلق رکھنے والی جین کی اقسام نشوونما اور دل کی صحت کو کنٹرول کرتی ہیں۔

پرفیسر نائیلش سمانا نے کہا کہ 'ڈی این اے میں طرز زندگی اور سماجی و اقتصادی حالات کی طرف سے نظرثانی نہیں ہو سکتی ہے۔ اس لیے کہا جاسکتا ہے کہ چھوٹا قد، براہ راست کورنری دل کی بیماریوں کے ساتھ منسلک تھا ۔'

بقول سر نائیلش، 'جتنا قد میں اضافہ ہوگا۔ آپ کے لیے کورنری دل کی بیماریوں کا خطرہ کم ہوگا۔ لیکن اس کے برعکس، اگر آپ موروثی جین کی وجہ سے چھوٹے قد کے حامل ہیں تو آپ کے لیے یہ خطرہ بڑا ہے۔'

انھوں نے نتیجہ سے اخذ کیا کہ تحقیق سے حاصل ہونے والی سوچھ بوجھ نئے علاج کی طرف قیادت کر سکتی ہے،جو طویل مدت کے لیے قابل قدر ہوگی۔