سائنسدانوں کا کہنا ہےکہ چہرا اگر قبل از وقت ڈھلتی عمر کی دوہائیاں دینے لگے تو اس میں قصورآپ کےعلاوہ اس موروثی جین کا بھی ہے جو آپ کوماں سےملی ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ اب وقت سے پہلے چہرے کی دلکشی کھونے اورماتھے کی شکنوں میں اضافہ ہونے کے لیے ماحول اورلائف اسٹائل کو ہی ذمہ دار نہیں ٹہرایا جا سکتا۔ بلکہ، جلد بڑھاپے کی سمت لے جانےمیں ہماری جین کا کردار بھی نمایاں ہے۔
یورپی سائنسادانوں نے ایک تجربہ کی مدد سے بڑھاپے کےعمل پراثرانداز ہونے والی اس موروثی جین کا پتا لگایا ہے جوصرف ماں سے ملتی ہے۔ لیکن، جب یہ موروثی جین نقائص کے ساتھ منتقل ہوتی ہے تواس کے اثرات نہ صرف چہرے پرجھریوں اورقبل ازوقت بڑھاپے (پری میچیورایجنگ) کی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں بلکہ یہ زندگی کو بھی مختصربنانے کا سبب بنتی ہے۔
جرمنی اور سویڈن سے تعلق رکھنے والے سائنسدانوں کی ٹیم کا کہنا ہے کہ والدین سے ملنے والی موروثی جین جوہماری نشوونما اورجسمانی خدوخال پراثرانداز ہوتی ہے وہ نارمل اور نقص رکھنے والے ڈی این اے پرمشتمل ہوتی ہےجونسل درنسل منتقل ہوتی ہےیہ جین خلیے کے ایک جزو' نیوکلیس' میں موجود ہوتی ہے لیکن عمرکےساتھ ساتھ خلیےکے ایک اہم جزومائٹوکونڈریا( ننھا توانائی کا اسٹیشن ) جوخوراک اور آکسیجن کو توانائی میں بدلتا ہے میں تبدیلی یا ٹوٹ پھوٹ نیوکلیس کے ڈی این اے کے مقابلے زیادہ تیزی سےواقع ہوتی ہے جس سےاس کی توانائی بنانے کی صلاحیت بتدریج متاثرہوتی ہےاور خلیے کو نقصان پہنچتا ہے مائٹوکونڈریا اپنا ذاتی ڈی این اے رکھتا ہے جسے سائنسی اصطلاح میں ایم ٹی ڈی این اے( mtDNA) کہا جاتا ہےجوپیدائش کے وقت ماں سے منتقل ہوتا ہے ۔
محقیقین کہتے ہیں کہ بڑھاپےکاعمل ایک پیچیدہ گتھی ہےکہ آخرکیوں بعض لوگوں پربڑھاپا دوسروں کی نسبت تیزی سے آتا ہے۔ ایسی تمام وجوہات سے پردہ اٹھنا ابھی باقی ہے۔ تاہم، بڑھاپا ظاہر ہونے کی کئی بڑی وجوہات میں اعضا کا بڑھتی عمر کے ساتھ کم کام کرنا، خلیات، ٹشوزاورمالیکیولزکی ٹوٹ پھوٹ کاعمل شامل ہے۔ لیکن، تحقیق کا نتیجہ کافی حیرت انگیزثابت ہواجوبتاتا ہےکہ مائٹوکونڈریا خلیےکوسب سے زیادہ نقصان ماں سے وراثت میں ملنے والےمیوٹیشن (غلطییوں والی ) جین سےپہنچتا ہےجوبڑھاپے کے عمل کو مزید تیزکردیتی ہے۔
تجربے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ نقص رکھنے والی جین بڑھتی عمرسےتعلق رکھنے والی کئی پوشیدہ بیماریوں، مثلا دل کی بیماری ، کینسر، ذیا بیطس اور ڈیمنشیا وغیرہ کی میزبان ہوتی ہے جوعمر کےساتھ ساتھ ایک نارمل جین کےمقابلےمیں زیادہ متاثر ہوتی ہےحتی کہ معمولی سا نقص رکھنے والی جین سے بھی بڑھاپے جلد آنےکے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
تحقیق کے سربراہ نلس گوران لارسن 'جرنل نیچر' میں لکھتے ہیں ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ہماری ماں کے مائٹوکونڈریا سے ملنے والا ڈی این اے بڑھاپےکےعمل پراثراندازہوتا ہےاوراگریہ میوٹیشن جین ہےتوبڑھاپے کےعمل میں اور تیزی آ جاتی ہے۔
وہ لکھتے ہیں کہ تحقیق مائٹوکونڈریا اوربڑھاپے کا تعلق ظاہر کرنے کے لیے مضبوط شواہد پیش کرتی ہےجس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آیا نقصان ذدہ جین کےاثرات کولائف اسٹائل میں تبدیلی لا کرکم کیا جاسکتا ہے۔ اس مدعا پرتحقیق کا عمل جاری ہے لیکن مستقبل میں سائنسدان میوٹیشن جین کی تعداد کو کم کرنا چاہتے ہیں جوشاید بڑھاپےکےعمل کوسست بنا سکے۔
تحقیق میں معاونت کرنے والے پروفیسر بیری ہوفرکہتے ہیں کہ ،مختلف اقسام کی غذا، ادویات اوراینٹی آکسیڈینٹ کے استعمال سےبڑھاپے کی علامات روکنے میں مدد مل سکتی ہے۔