ایک نئی تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں ایسی بیماریوں کا شکار افراد میں خطرناک حد تک اضافہ ہورہا ہے جو معذوری کا سبب بنتی ہیں اور دنیا کی پانچ فی صد سے بھی کم آبادی مکمل صحت مند زندگی گزار رہی ہے۔
'دی گلوبل برڈن آف ڈیزیز اسٹڈی' کے عنوان سے کی جانے والی تحقیق کے نتائج میں کہا گیا ہے کہ دنیا کے دو ارب 30 کروڑ افراد اس طرح کی متعدد بیماریوں کا شکار ہیں جو موت کاباعث تو نہیں بنتیں لیکن معذوری کو جنم دیتی ہیں۔
تحقیق کے مطابق دنیا کا ہر معمر شخص اوسطاً اس نوعیت کی پانچ بیماریوں میں مبتلا ہے جن سے ان کی زندگی کو تو کوئی خطرہ لاحق نہیں لیکن وہ معذوری اور محرومی کا شکار ہوسکتے ہیں۔
تحقیق میں کہا گیا ہے کہ دنیا کے 95 فی صد سے زائد آبادی کو صحت کے مسائل درپیش ہیں اور پانچ فی صد سے بھی کم آبادی مکمل صحت مند ہے۔
محققین نے اس تحقیق کے لیے 1990ء سے 2013ء کے عرصے کے دوران دنیا کے 188 ممالک میں 301 بیماریوں اور زخموں کا ڈیٹا اکٹھا کیا اور اس کا جائزہ لیا۔
تحقیق کے سربراہ اور 'یونیورسٹی آف واشنگٹن' کے پروفیسر تھیو ووس کے مطابق بیماریوں کے سبب پیدا ہونے والی زیادہ تر معذوریوں کا سبب دراز عمر ہے۔
ان کے بقول دنیا بھر میں بیشتر معذوریوں کا سبب دو اقسام کے امراض بن رہے ہیں جن میں جوڑوں، کمر اور گردن کا درد اور نفسیاتی مسائل اور ذہنی دباؤ شامل ہیں۔
تحقیق میں یہ دلچسپ انکشاف کیا گیا ہے کہ ایشیائی ممالک میں بیماریوں کے سبب معذور ہونے والے افراد کی تعداد دنیا بھر میں سب سے کم ہے۔
تھیو ووس کے بقول اس کے اسباب کا ٹھیک ٹھیک تعین نہیں ہوسکا ہے لیکن ایشیائی باشندوں میں معذری کی کمی کی وجہ ان کی سخت کوشی، خوراک اور موٹاپے کی کمی بھی ہوسکتی ہے۔