جنوبی سوڈان نے اپنے پڑوسی ملک سوڈان پر الزام لگایا ہے کہ اس نے متنازع سرحد کے ساتھ اس کے تیل سے مالامال علاقے پر دوسرے روز بھی فضائی حملے کیے۔
جب کہ ایک روز دونوں حریف ملکوں کے درمیان براہ راست فوجی جھڑپ بھی ہوئی تھی۔
جنوبی سواڈان کے صدر سیلوا کیر نے کہا ہے کہ ہمسایہ ملک کی فضائیہ نے جنوبی یونٹی ریاست کے دو علاقوں پر بم برسائے ہیں
انہوں نے کہا کہ بمباری کے بعد جنوبی سوڈان کی فورسز پر سوڈان کی مسلح افواج اور ملیشیا کے دستوں نے حملہ کیا، جسے پسپا کردیا گیا۔
جنوبی سوڈان کے وزیر اطلاعات برناما بنجمن نے اس سے قبل صدر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا ملک سوڈان کے ساتھ بے معنیٰ لڑائی میں الجھنا نہیں چاہتا۔
سوڈان کی وزارت خارجہ کے عہدے داروں نے کہاہے کہ سوڈان کی جانب سے فوجی کارروائی ان کی فورسز پر بھاری ہتھیاروں کے حملے کا ردعمل تھا۔
تشدد کے یہ واقعہ دونوں ممالک کی جانب سے ایک دوسرے کے فوجیوں پر سرحد عبورکرنے کے الزامات کے بعد پیش آیا ہے۔
دونوں فریقوں کا اصرار ہے کہ انہوں نے کارروائی اپنے دفاع میں کی اور دونوں ہی ملکوں کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ انہیں اس لڑائی میں فتح حاصل ہوئی۔
لڑائی میں زخمی یا ہلاک ہونے والوں کے بارے میں دونوں ملکوں نے کجھ نہیں بتایا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بن کی مون نے ان جھڑپوں پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے دونوں فریقوں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے اختلافات پرامن طریقے سے حل کریں ۔