سوڈان کے لیے افریقن یونین کے مندوب نے دعویٰ کیا ہے کہ فوج اور جمہوریت پسند مظاہرین کے درمیان شراکت اقتدار کا معاہدے طے پا گیا ہے۔ جس کے بعد امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ اس معاہدے سے گزشتہ کئی ماہ سے جاری سیاسی بحران ختم ہو جائے گا۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق افریقی یونین کے مندوب محمد الحسن لیبات کا کہنا ہے کہ فریقین ایک آئینی معاہدے پر متفق ہو گئے ہیں۔ جس کے تحت تین سال کے لیے اقتدار کی تقسیم پر اتفاق رائے ہو گیا ہے۔ جس کے بعد ملک میں نئے انتخابات کروائے جائیں گے۔
رواں سال اپریل میں سابق صدر عمر البشیر کے 30 سالہ دور اقتدار کے خاتمے کے بعد حکومتی نظم و نسق فوجی کونسل چلا رہی ہے۔ اقتدار کی پرامن منتقلی کے لیے فوجی کونسل اور جمہوریت نواز قوتوں کے درمیان مذاکرات تعطل کا شکار تھے۔
سوڈان کے سرکاری خبر رساں ادارے 'سنا' نیوز نے مظاہرین کے رہنما عمر الداگیر کے حوالے سے بتایا ہے کہ اتوار تک سمجھوتے پر دستخط ہونے کی امید ہے۔
سوڈان میں احتجاج کا سلسلہ گزشتہ سال دسمبر میں شروع ہوا تھا۔ اس وقت مظاہرین ملک میں معاشی بحران کے باعث 30 سال سے اقتدار پر موجود صدر عمر البشیر کے خلاف سراپا احتجاج تھے۔
رواں سال اپریل میں فوج نے عمر البشیر کا تختہ الٹ کر اقتدار سنبھال لیا تھا۔ تاہم اب مظاہرین فوج کو اقتدار چھوڑنے اور اسے عوام کو منتقل کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
اس دوران پر تشدد واقعات میں درجنوں افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ جون میں دارالحکومت خرطوم میں فوجی ہیڈکوارٹر کے باہر دھرنا دینے والے مظاہرین پر فوج نے دھاوا بول دیا تھا جس میں متعدد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
مظاہرین نے دعویٰ کیا تھا کہ فوجی کارروائی کے نتیجے میں 128 افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ حکام کے مطابق اس واقعے میں 61 افراد ہلاک ہوئے۔
پرتشدد واقعات میں اضافے کے بعد افریقی ملک ایتھوپیا سمیت دیگر ممالک نے فریقین کو افہام و تفہیم کے ساتھ معاملات طے کرنے کا مشورہ دیا تھا۔