شمالی افغانستان میں واقع ایک شیعہ مسجد میں خودکش بم دھماکے سے کم از کم سات افراد ہلاک اور دیگر 15 نمازی زخمی ہو گئے۔
خودکش دھماکہ اس وقت ہوا جب مسجد میں جمعے کی نماز ادا کی جا رہی تھی۔رائٹرز کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہلاک ہونے والے تمام افراد کا تعلق شیعہ مسلک سے تھا۔
پولیس کے ترجمان شیر احمد برہانی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حملہ بغلان صوبے کے صدر مقام پلِ خمری شہر میں ہوا۔
سیکیورٹی اہل کار یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ حملہ آور امام زمان مسجد پر حملہ کرنے کے لیے اس علاقے میں کیسے پہنچا۔
SEE ALSO: افغان طالبان نے داعش کے آٹھ اہم رہنماؤں کو ہلاک کر دیافوری طور پر کسی گروپ یا فرد نے خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ نہیں کیا، لیکن امکان یہ ہے کہ اس کی ذمہ داری کاالزام داعش پر عائد کیا جائے گا، جو اسلامک اسٹیٹ خراسان کے نام سے بھی موسوم ہے ۔
یہ گروپ ماضی میں بالخصوص شیعہ اقلیت کے خلاف بڑے پیمانے پر دہشت گرد حملوں میں ملوث رہا ہے۔
طالبان کی جانب سے جاری ہونے والی فوٹیج میں مسجد کے اندر سرخ قالین پر بکھرے ہوئے ملبے میں نمازیوں کی ذاتی اشیا اور چادروں سے ڈھکی ہوئی لاشیں دکھائی دے رہی ہیں۔
SEE ALSO: افغانستان میں داعش سمیت 20 دہشت گروہوں کی موجودگی بڑا خطرہ ہے: اقوام متحدہاسلامک اسٹیٹ خراسان نے اگست 2021 میں افغانستان کے اقتدار پر طالبان کے قبضے کے بعد سے ملک بھر میں مساجد اور اقلتیوں پر حملوں میں اضافہ کر دیا ہے۔
ملک کا کنٹڑول سنبھالنے کے بعد سے طالبان داعش کی سرگرمیاں روکنے کے لیے ان کے خلاف مسلح کارروائیاں کر رہے ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ داعش کی فعا لیت کو محدود کر دیا گیا ہے۔
اسلامک اسٹیٹ خراسان گروپ 2014 سے افغانستان میں فعال ہے، اور اسے طالبان حکمرانوں کے لیے سب سے بڑے سیکیورٹی چیلنج کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
(اس خبر کی معلومات رائٹرز اور اے پی سے لی گئیں ہیں)