اسرائیلی فوج نے غزہ کے تمام شہریوں کو 24 گھنٹے کے اندر جنوبی حصے میں منتقل ہونے کا حکم دیا ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق اسرائیل نے متوقع زمینی کارروائی سے قبل۔ غزہ کی سرحد کے قریب ٹینک جمع کرنا شروع کر دیے ہیں۔
اسرائیل کی فوج نے کہا ہے کہ وہ آئندہ دنوں میں غزہ شہر میں اہم کا م انجام دے گی اور اگلا اعلان ہونے بعد ہی شہری واپس آ سکیں گے۔
اسرائیل کی جانب سے 23 لاکھ آبادی والے علاقے غزہ میں بمباری کا سلسلہ جاری ہے اور اس جوابی کارروائی کے دوران اب تک وہاں 1400 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
جبکہ حماس کی جانب سے سات اکتوبر کو بحری، بری اور فضائی راستوں سے کیے جانے والے حملوں کے نتیجے میں اسرائیل میں مرنے والوں کی تعداد 1300 سے زیادہ ہے جب کہ متعدد اسرائیلی فوجی اور سویلین غزہ میں حماس کے قبضے میں ہیں۔
اسرائیل کے وزیرِ دفاع یوآف گیلنٹ نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا تھا کہ " اب یہ جنگ کا وقت ہے۔"
جمعے کو اسرائیل کی فوج نے بیان میں مزید کہا کہ غزہ شہر کے لوگ اپنے اور اپنے خاندان کے تحفظ کے لیے جنوبی علاقے خالی کر دیں اور حماس کے دہشت گردوں سے خود کو الگ کر لیں۔
اسرائیل فوج نے ایک بیان میں کہا کہ حماس کے دہشت گرد غزہ شہر میں موجود زیرِ زمیں سرنگوں اور گنجان آبادی والے علاقوں میں معصوم شہریوں کے ساتھ عمارتوں میں موجود ہیں۔
دوسری جانب حماس کےایک عہدیدار نے غزہ کے شہریوں کو علاقہ چھوڑنے کی وارننگ کو جعلی پروپیگنڈا قرار دیا ہے اور شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ کسی دھوکے میں نہ آئیں۔
اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ وہ سمجھتی ہے کہ شمالی غزہ کی پوری آبادی کی وہاں کے لوگوں پر تبا ہ کن اثرات کے بغیرمنتقلی 'ناممکن' ہے۔
عالمی امدادی تنظیم ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ فیول کی کمی کی وجہ سے غزہ کے اسپتالوں میں جنریٹر اگلے چند گھنٹے میں بند ہو جائیں گے جب کہ اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے خوراک نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں خوراک اور پانی کی کمی تشویش ناک حد تک پہنچ گئی ہے۔
اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے فلسطینی پناہ گزین نے کہا ہے کہ اس نے اپنے عملے اور آپریشن کو غزہ کے جنوبی علاقے میں منتقل کر دیا ہے۔
ادارے نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم اسرائیلی حکام پر زور دیتے ہیں کہ وہ پناہ گزینوں کے کیمپوں کی حفاظت یقینی بنائیں اور انہیں نشانہ نہ بنائیں۔
(اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔)
فورم