وزیرِ اعظم شہباز شریف کے صاحب زادے سلیمان شہباز کی منی لانڈرنگ کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے 14 دن کی حفاظتی ضمانت منظور کر لی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے سلیمان شہباز کی حفاظتی ضمانت کی درخواست کی سماعت کی۔
سلیمان شہباز نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ وہ 2018 میں بیرونِ ملک جا چکے تھے جب کہ ان پر 2020 میں کیس بنایا گیا۔
عدالت نے سلیمان شہباز کو حکم دیا کہ وہ دو ہفتوں میں منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کرنے والی لاہور کی عدالت میں پیش ہوں۔ سلیمان شہباز عدالت میں اپنے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ کے ہمراہ پیش ہوئے۔
خیال رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے سلیمان شہباز کو 13 دسمبر تک عدالت میں سرینڈر کرنے کا حکم دیا تھا۔ سلیمان شہباز کو لاہور کی وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں اشتہاری ملزم قرار دیا تھا۔
سلیمان شہباز گزشتہ چار برس سے بیرونِ ملک مقیم تھے اور حالیہ دنوں میں واپس پاکستان آئے ہیں۔
منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہونے کے بعد وزیرِ اعظم شہباز شریف کے صاحب زادے سلیمان شہباز نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ نیب کے سابق سربراہ کی ویڈیوز بنا کر انہیں بلیک میل کیا گیا۔
انہوں نے موجودہ وزیرِ داخلہ کا نام لے کر کہا کہ رانا ثنا اللہ پر سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے جھوٹا کیس بنایا۔
سلیمان شہباز کے خلاف دو بڑے کیسز ہیں جن میں سے ایک آمدن سے زائد اثاثوں اور دوسرا منی لانڈرنگ کا ہے جس میں الزام ہے کہ شریف خاندان نے ملازمین کے ذریعے 16 ارب روپے سے زائد کی منی لانڈرنگ کی ہے۔سلیمان شہباز کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ ایسٹ ریکوری یونٹ کے سابق سربراہ شہزاد اکبر کی ہدایت پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) میں درج کیا گیا تھا۔
ایف آئی اے کی رپورٹ کے مطابق تفتیشی حکام نے رقوم منتقلی کی 17 ہزار سے زائد ٹرانزیکشنز کا جائزہ لیا۔
اس دوران تفتیشی ٹیم نے شریف خاندان کے 28 بے نامی اکاؤنٹس کا پتا لگایا جن کے ذریعے ایف آئی اے کے مطابق منی لانڈرنگ کی گئی اور اربوں روپے منتقل ہوئے۔
منی لانڈرنگ کے اسی کیس میں شریف خاندان کے ملازم ملک مقصود عرف مقصود چپڑاسی کو ایف آئی اے گواہ کے طور پر عدالت میں پیش کرتی رہی۔ مقصود چپڑاسی اب انتقال کر چکے ہیں جب کہ اسی کیس کے تفتیشی افسر اور ایف آئی اے کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر رضوان بھی وفات پا چکے ہیں۔
سلیمان شہباز پر الزام تھا کہ شریف خاندان کے باقی افراد کی طرح انہوں نے بھی بے نامی اور ملازمین کے اکاؤنٹس سے بھاری رقوم وصول کیں۔ سلیمان شہباز 2018 میں ملک سے باہر چلے گئے تھے اور تحریکِ انصاف کے حکومت کے دوران وہ لگ بھگ چار برس بیرونِ ملک ہی مقیم رہے۔
ان پر دوسرا اہم مقدمہ آمدن سے زائد اثاثوں کا ہے۔ قومی احتساب بیورو (نیب) کی معلومات کے مطابق 2008 سے 2018 تک شہباز شریف خاندان کے چار ارکین کے اثاثوں میں 450 فی صد اضافہ ہوا جب کہ صرف سلمان شہباز کے اثاثوں میں 900 فی صد اضافہ ہوا ہے۔
نیب کے مطابق 2009 میں شریف خاندان کے اثاثے 68 کروڑ 33 لاکھ سے زائد تھے جب کہ 2018 تک اثاثوں کی مالیت تین ارب 68 کروڑ تک پہنچ چکی تھی۔
سلیمان شہباز کو دونوں مقدمات میں پیش نہ ہونے کی وجہ سے 2019 میں اشتہاری قرار دیا گیا تھا اور ان کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری ہوئے تھے۔