رسائی کے لنکس

سلیمان شہباز کی چار سال بعد وطن واپسی، کیا سیاست میں بھی متحرک ہوں گے؟


سلیمان شہباز (فائل فوٹو)
سلیمان شہباز (فائل فوٹو)

پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف کے صاحب زادے سلیمانشہباز تقریباً چار سال ملک سے باہر رہنے کے بعد اتوار کو پاکستان واپس پہنچ گئے ہیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ سے راہداری ضمانت ملنے کے بعد وہ بغیر گرفتاری دیے اپنے گھر پہنچے۔

سلیمان شہباز منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے بعد احتساب عدالت میں بھی پیش ہوں گے اور درخواستِ ضمانت دائر کریں گے۔

سلیمان شہباز کے خلاف دو بڑے کیسز ہیں جن میں سے ایک آمدن سے زائد اثاثوں اور دوسرا منی لانڈرنگ کا ہے جس میں الزام ہے کہ شریف فیملی نے اپنے ملازمین کے ذریعے 16 ارب روپے سے زائد کی منی لانڈرنگ کی ہے۔

منی لانڈرنگ کے اسی کیس میں عدالت 12 اکتوبر 2022 کو سلیمان شہباز کے والد شہباز شریف اور ان کے بھائی حمزہ شہباز کو شواہد نہ ہونے کی بنا پر بری کر چکی ہے۔

سلیمان شہباز کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ ایسٹ ریکوری یونٹ کے سابق سربراہ شہزاد اکبر کی ہدایت پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) میں درج کیا گیا تھا۔ ایف آئی اے کی رپورٹ کے مطابق تفتیشی حکام نے رقوم منتقلی کی 17 ہزار سے زائد ٹرانزیکشنز کا جائزہ لیا۔ اس دوران تفتیشی ٹیم نے شریف خاندان کے 28 بے نامی اکاؤنٹس کا پتا لگایا جن کے ذریعے ایف آئی اے کے مطابق منی لانڈرنگ کی گئی اور اربوں روپے منتقل ہوئے۔

منی لانڈرنگ کے اسی کیس میں شریف خاندان کے ملازم ملک مقصود عرف مقصود چپڑاسی کو ایف آئی اے گواہ کے طور پر عدالت میں پیش کرتی رہی۔ مقصود چپڑاسی اب انتقال کر چکے ہیں جب کہ اسی کیس کے تفتیشی افسر اور ایف آئی اے کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر رضوان بھی وفات پا چکے ہیں۔

سلیمان شہباز پر الزام تھا کہ شریف خاندان کے باقی افراد کی طرح انہوں نے بھی بے نامی اور ملازمین کے اکاؤنٹس سے بھاری رقوم وصول کیں۔ سلیمان شہباز 2018 میں ملک سے باہر چلے گئے تھے اور تحریکِ انصاف کے حکومت کے دوران وہ بیرونِ ملک ہی مقیم رہے۔

ان پر دوسرا اہم مقدمہ آمدن سے زائد اثاثوں کا ہے۔ قومی احتساب بیورو (نیب) کی معلومات کے مطابق 2008 سے 2018 تک شہباز شریف خاندان کے چار ارکین کے اثاثوں میں 450 فی صد اضافہ ہوا۔ جب کہ صرف سلمان شہباز کے اثاثوں میں 900 فی صد اضافہ ہوا ہے۔

پاکستان میں آنے والے دن کافی مشکل ہوسکتے ہیں، امریکی تجزیہ کار
please wait

No media source currently available

0:00 0:08:15 0:00

نیب کے مطابق 2009 میں شریف فیملی کے اثاثے 68 کروڑ، 33 لاکھ سے زائد تھے جب کہ 2018 تک اثاثوں کی مالیت تین ارب 68 کروڑ تک پہنچ چکی تھی۔

سلیمان شہباز کو دونوں مقدمات میں پیش نہ ہونے کی وجہ سے 2019 میں اشتہاری قرار دیا گیا تھا اور ان کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری ہوئے تھے۔

کیا سلیمان شہباز کو ریلیف مل سکتا ہے؟

سلیمان شہباز کی وطن واپسی پر امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ انہیں عدالتوں سے با آسانی ریلیف مل سکتا ہے۔

اس بارے میں وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے نیب کے سابق پراسیکیوٹر عمران شفیق نے بتایا کہ سلیمان شہباز نے راہداری ضمانت حاصل کی تھی اور اب انہیں احتساب عدالت میں پیش ہونا ہوگا۔ وہ وہاں سے ضمانت بھی حاصل کر سکتے ہیں اور کیسز میں بری ہونے والوں کا حوالہ دے کر اپنی بریت کی درخواست بھی دائر کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی اشتہاری ملزم عدالت کے سامنے پیش ہو تو اسے ضمانت حاصل کرنے میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔ لیکن اگر کیس میں دیگر ملزمان کو ریلیف مل چکا ہو تو سلیمان شہبازکے لیے ریلیف حاصل کرنا زیادہ مشکل نہیں ہوگا۔

عمران شفیق کا کہنا تھا کہ نیب کے موجودہ قوانین کے تحت ضمانت حاصل کرنا مشکل نہیں ہے۔ کیوں کہ حمزہ شہباز اور شہباز شریف کو اسی کیس میں بری کیا جا چکا ہے۔

کیا سلیمان شہباز سیاست میں بھی قدم رکھیں گے؟

سینئر صحافی پرویز بشیر نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سلیمان شہباز ایک عرصے سے شریف خاندان کے مالی معاملات دیکھ رہے ہیں۔ سلیمان شہباز کو تیکنیکی وجوہات کی بنا پر عدالت نے کہا ہے کہ ملزم عدالت میں لازمی حاضر ہو جس کے بعد ہی بریت کا معاملہ دیکھا جاسکتا ہے۔

پرویز بشیر کے بقول سلیمان شہباز نے آتے ہی جو بیانات دیے ہیں، وہ سیاسی بیانات ہیں۔ اس سے پہلے وہ سیاسی بیانات نہیں دیتے تھے۔

"سیاست کا سارا کام حمزہ شہباز دیکھتے تھے جب کہ سلیمان شہباز کے ذمہ خاندانی کاروبار سنبھالنا تھا۔ بعض سیاسی وجوہات کی بنا پر جب انہیں ٹارگٹ کیا گیا تو انہیں باہر جانا پڑا۔ اس صورتِ حال میں سیاست ان کے ذہن میں رچ بس چکی ہے۔"

پرویز بشیر نے کہا کہ پہلے اسحاق ڈار واپس آئے اور اب سلیمان شہباز آئے ہیں۔ اس سے ظاہر ہو رہا ہے کہ نواز شریف بھی جلد آ رہے ہیں۔ سلیمان کے ساتھ ان کی اہلیہ اور دیگر قریبی عزیز و اقارب بھی وطن واپس آ چکے ہیں۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ شریف فیملی کے معاملات ریورس ہو رہے ہیں۔ پہلے جو فیصلے ان کے خلاف آ رہے تھے، اب وہ ان کے حق میں آ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سلیمان شہباز کے خلاف کیسز سیاسی نوعیت کے ہیں یا نہیں، اس کے بارے میں عدالتی فیصلے سے پہلے کچھ کہنا درست نہیں ہوگا۔ اگر عدالت انہیں ریلیف دیتی ہے تو کہا جاسکتا ہے کہ شریف فیملی کو نقصان پہنچانے کے لیے ان پر کیسز بنائے گئے۔

سلیمان شہباز کی سیاست میں شمولیت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ کیسز سے بریت کے بعد امکان ہے کہ سلیمان بھی عملی سیاست میں براہِ راست شامل ہوں گے اور اپنے والد اور بھائی کے ساتھ پنجاب کی سیاست میں کردار ادا کریں گے۔

XS
SM
MD
LG