قائم مقام امریکی وزیر خارجہ جان جے سلیوان نے کہا ہے کہ موسم بہار کی کارروائیوں کا آغاز کرنے سے متعلق طالبان کے اعلان پر نظر پڑی، ’’جو عدم استحکام پیدا کرنے کی طالبان کی ذمے داری کے ثبوت کا غماز ہے، جس کے نتیجے میں ہر سال ہزاروں افغانوں کی زندگیاں داؤ پر لگ جاتی ہیں‘‘۔
یہ بات امریکی محکمہٴ خارجہ کی جانب سے بدھ کی شام جاری ہونے والے ایک اخباری بیان میں کہی گئی ہے۔
سلیوان نے کہا کہ حالیہ دِنوں صدر غنی نے طالبان کو امن عمل میں شامل ہونے کی تاریخی دعوت دی تھی۔
افغان صدر نے کہا تھا کہ ’’نئی ’موسمی لڑائی‘ کی کوئی ضرورت نہیں؛ جب کہ طالبان نے تشدد پر مبنی مزید کارروائی کی عقل سے عاری مہم جوئی کا اعلان کیا ہے، جس تشدد کے نتیجے میں جمہوری، منتخب اور بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ افغان حکومت اور اُن کے ساتھی افغان نشانہ بنتے ہیں‘‘۔
قائم مقام امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’’طالبان کے اس اعلان سے نمٹنے کے لیے امریکہ افغان عوام کے ساتھ کھڑا ہے‘‘۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’ہم بہادر افغان سکیورٹی افواج کی حمایت کرتے ہیں جو طالبان اور دہشت گرد گروپوں کے خلاف سینہ سپر ہیں، جو افغان معاشرے کی بربادی پر تُلے ہوئے ہیں‘‘۔
جان سلیوان نے افغان عوام کو سراہا، جو، بقول اُن کے ’’اپنی زندگی عام انداز سے بسر کر رہے ہیں، اپنے اہل خانہ کو پال رہے ہیں، یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرتے ہیں، اپنے کاروبار کو بڑھا رہے ہیں، انتخابات کے لیے تیاری کر رہے ہیں اور اپنی برادریوں کو مضبوط بنا رہے ہیں، حالانکہ تشدد اور خون خرابے کا سلسلہ جاری ہے‘‘۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’جیسا کہ حال ہی میں صدر غنی نے کہا کہ طالبان اپنی گولیاں اور بم ایک طرف رکھ کر ’بیلٹ پیپر‘ کی راہ اختیار کریں۔ وہ کسی عہدے کے لیے انتخاب لڑیں۔ وہ ووٹ ڈالیں۔ ہم طالبان راہنماؤں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ اپنے غیر ملکی محفوظ ٹھکانوں سے واپس آئیں اور افغانستان کے مستقبل کے لیے تعمیری انداز سے کام میں شریک ہوں‘‘۔
اُنھوں نے واضح کیا کہ ’’تشدد کی مزید کارروائیاں افغانستان میں امن اور سلامتی کا موجب نہیں بنیں گی‘‘۔