‘تارا سنگھ کی 'غدر ٹو ' میں واپسی: 'ڈھائی کلو کا ہاتھ 40 کروڑ روپے کی اوپننگ کے برابر ہے'

اگر فلم نے سو کروڑ روپے کا بزنس کرلیا تو سنی دیول پینسٹھ سال کی عمر میں ایسا کرنے والے بالی وڈ کے پہلے ہیرو بن جائیں گے۔

سال 2013 کے آغاز میں جب بھارت کے شہر لکھنؤ کے مشہور کالج 'لا مارٹینئر' میں ایک رشتے دار کے ساتھ جانا ہوا تو وہاں انہوں نے فخریہ انداز میں وہ مقام دکھایا جہاں اداکار سنی دیول کی فلم 'غدر، ایک پریم کتھا' کا وہ سین فلمایا گیا تھا جس میں ان کے کردار تارا سنگھ نے ایک ہینڈ پمپ کو جڑ سے اکھاڑ کر مخالفین کی پٹائی کی تھی۔

اب لگ بھگ 10 سال بعد ریلیز ہونے والی 'غدر ٹو' کے ٹریلر میں بھی تارا سنگھ نے ہینڈ پمپ کی جانب اسی طرح دیکھا جیسے 2001 میں ریلیز ہونے والی فلم میں دیکھا تھا۔

اس کا نتیجہ نہ آن اسکرین مختلف تھا نہ ہی آف اسکرین۔ شاید یہی وجہ ہے کہ صرف ایک دن میں 'غدر ٹو' نے بھارت میں 40 کروڑ روپے سے زائد کا بزنس کیا ہے۔

مبصرین کی رائے میں 'غدر -ٹو' اس سال کی سب سے کامیاب فلم ثابت ہو سکتی ہے۔ ان کے خیال میں فلم کی کامیابی سے 66 سالہ سنی دیول کے کریئر کو ایک نئی زندگی ملے گی بلکہ بھارت میں سنیما بینوں کو دوبارہ تھیٹر کا رخ کرنے پر اسی طرح مجبور کرے گی جیسے سال کے آغاز میں شاہ رخ خان کی فلم 'پٹھان' نے کیا تھا۔

سال 2023 میں اب تک کی سب سے کامیاب فلم کا تاج 'پٹھان' کے سر پر ہے جس نے پہلے ہی دن بھارت سے 57 کروڑ روپے کا بزنس کیا تھا۔

لیکن'غدر -ٹو' کا بزنس اگر اسی طرح چلتا رہا تو جلد یہ فلم تمام ریکارڈ اپنے نام کرنے میں کامیاب ہو سکتی ہے۔

البتہ 'پٹھان' کی ریلیز کے وقت اس کے سامنے کوئی دوسری فلم نہیں تھی۔ لیکن سنی دیول کی فلم کا مقابلہ اداکار رجنی کانت کی فلم 'جیلر' اور اکشے کمار کی 'او مائی گاڈ-ٹو' سے ہوگا۔

پہلے دن کے اختتام پر رجنی کانت کی فلم نے 50 کروڑ روپے کمائے جب کہ غدر -ٹو کے حصے میں 40 کروڑ روپے آئے۔ او مائی گاڈ ٹو کا اوپننگ بزنس 12 کروڑ روپے رہا۔

غدر کی کہانی میں اصل واقعات

کم لوگ ہی اس بارے میں جانتے ہوں گے کہ 'غدر، ایک پریم کتھا' اور 'غدر-ٹو' کی کہانی برطانوی فوج کے سکھ سپاہی بوٹا سنگھ کی اصل کہانی سے متاثر ہے۔

بوٹا سنگھ نے 1947 کے فسادات میں ایک مسلمان لڑکی زینب کو بچا کر بعد میں اس سے شادی کی تھی۔

بوٹا سنگھ اور زینب اپنے دو بچوں کے ساتھ بھارتی پنجاب کے شہر لدھیانہ میں رہ رہے تھے کہ پاکستان اور بھارت کی حکومت کے درمیان ایک معاہدے کی وجہ سے زینب کو پاکستان جانا پڑا تھا۔ وہاں اس کے چچا نے اس کی شادی زبردستی اپنے بیٹے سے کر دی تھی۔

بعد ازاں جب بوٹا سنگھ کو زینب کی مشکلات کا اس کے ایک پڑوسی کے خط سے پتا چلا تو اس نے سرحد پار کرکے اسے واپس لانے کی کوشش کی۔ لیکن اس کوشش میں ناکامی کے بعد اس نے خالی ہاتھ واپسی پر خود کشی کو ترجیح دی۔

غدر فرنچائز سے پہلے اس موضوع پر کئی فلمیں بنی ہیں جس میں پنجابی فلم 'شہیدِ محبت بوٹا سنگھ' اور پاکستانی فلم 'تیرے پیار میں' قابلِ ذکر ہیں۔ لیکن جو کامیابی سنی دیول کی فلم کو اس کے مکالموں اور پاکستان مخالف ڈائیلاگ کی وجہ سے ملی اس کا مقابلہ کوئی دوسری فلم نہ کرسکی۔

اب لگ بھگ 22 سال کے بعد ہدایت کار انیل شرما نے 'غدر-ٹو' بنانے کا فیصلہ کیا ۔

'غدر- ٹو' پرانی فلم سے کتنی مختلف

سن 2001 میں ریلیز ہونے والی 'غدر، ایک پریم کتھا' کی کہانی تارا سنگھ اور سکینہ کے گرد گھومتی ہے۔ اس فلم میں دکھایا جاتا ہے کہ کیسے ایک سکھ ٹرک ڈرائیور ایک مسلمان لڑکی سکینہ کو 1947 کے فسادات میں بچاتا ہے اور کیسے دونوں شادی کرکے ہنسی خوشی رہتے ہیں۔

فلم کی کہانی میں اس وقت ایک موڑ آتا ہے جب اپنے والدین سے ملنے کے لیے پاکستان جانے والی سکینہ کو اس کے خاندان والے واپس بھیجنے پر تیار نہیں ہوتے۔

یوں تارا سنگھ کو اپنی بیوی کو واپس لانے کے لیے اپنے بیٹے چرنجیت عرف 'جیتے' کے ساتھ پاکستان آنا پڑتا ہے۔

'غدر، ایک پریم کتھا' میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح پاکستانی عوام تارا سنگھ کو تنگ کرتی ہے اور کیسے وہ اپنے غصے کو قابو میں رکھ کر ان کی تمام باتوں پر عمل کرتا ہے۔ لیکن جب اس کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو جاتا ہے تو وہ اپنے ڈھائی کلو کے ہاتھ کے بل بوتے پر اپنی بیوی کو آزاد بھی کراتا ہے اور اسے واپس بھارت بھی لے کر آجاتا ہے۔

فلم کی کامیابی میں جہاں تارا سنگھ بننے والے سنی دیول، سکینہ کا کردار ادا کرنے والی امیشا پٹیل اور سکینہ کے والد کا کردار نبھانے والے امریش پوری کی اداکاری کو سب نے پسند کیا۔

وہیں فلم کے ایکشن سین کو بھی شائقین نے کافی سراہا۔ 'غدر ٹو 'میں امریش پوری کے علاوہ باقی تمام اداکار ایک بار پھر یکجا ہوئے۔ یہاں تک کہ پہلی فلم میں چرنجیت کا کردار ادا کرنے والے اداکار اتکرش شرما جو کہ ہدایت کار انیل شرما کے بیٹے ہیں، انہوں نے اس فلم میں دوسرے ہیرو کا کردار ادا کیا۔

'غدر-ٹو 'کے لیے ہدایت کار انیل شرما نے بنگلہ دیش کے قیام سے قبل پاکستان بھارت جنگ کا سہارا لیا اور فلم کے آغاز میں دکھایا گیا کہ تارا سنگھ نے بھارتی فوج کی مدد کرتے ہوئے پاکستانی فوج کو شکست دی۔

جب تارا سنگھ کی کوئی خبر نہیں آتی تو اس کا بیٹا باپ کی تلاش میں ایک نقلی پاسپورٹ پر پاکستان جاتا ہے لیکن اس سے پہلے کہ وہ اپنے باپ کو ڈھونڈ سکے، پاکستانی فوج اسے پکڑ کرقید کرلیتی ہے۔

جب تارا سنگھ کو اپنے بیٹے کے بارے میں پتا چلتا ہے تو وہ تن تنہا اسے چھڑانے کے لیے ٹھیک اسی طرح پاکستان جاتا ہے جیسے اپنی بیوی سکینہ کو چھڑانے گیا تھا۔

کیسے وہ اپنے بیٹے کو آزاد کراتا ہے اور کس طرح دونوں باپ بیٹے اکٹھا ہوکر واپس بھارت جاتے ہیں، یہی سب اس فلم میں دکھایا گیا ہے۔

مبصرین کا فلم کے حوالے سے ملا جلا ردِعمل

اداکار سنی دیول کی بطور تارا سنگھ واپسی پر جہاں کئی مبصرین خوش ہیں تو کئی نے فلم کو کمزور قرار دیا ہے۔

بالی وڈ ہنگامہ نامی ویب سائٹ نے تو اپنے تجزیے میں صاف صاف کہہ دیا کہ انٹرمیشن کے بعد لگ رہا تھا جیسے فلم میکرز کے پاس آئیڈیاز ختم ہوگئے تھے اور یہی اس فلم کو 'غدر ، ایک پریم کتھا 'سے کم تر بنانے کے لیے کافی تھی۔

معروف فلمی صحافی انوپما چوپڑا کے بھی خیالات بالی وڈ ہنگامہ سے زیادہ مختلف نہیں تھے۔ اپنے ویڈیو تجزیے میں ان کا کہنا تھا کہ اگر پہلی فلم 'غدر، ایک پریم کتھا' تھی تو دوسری کا نام 'غدر، چیخنے کا مقابلہ' ہوسکتی تھی کیوں کہ اس میں کردار زیادہ تر چیخ کر بات کر رہے ہوتے ہیں۔

انہوں نے تین گھنٹے کے لگ بھگ بننے والی فلم کو بورنگ قرار دینے کے ساتھ ساتھ کہا کہ اس میں پاکستانی فوجیوں کی عکاسی بھی مضحکہ خیز ہے جنہیں بھارت سے نفرت تو ہوتی ہے لیکن وہ سیدھا فائر نہیں کرسکتے۔

ان کے بقول فلم میں تعویز اور گانے کے ذریعے لوگوں کا ملنا بھی پرانے زمانے کی فلموں کی یاد دلاتا ہے۔

انوپما چوپڑا کے خیال میں اسکرین پر سنی دیول نے ہر قسم کا کام کیا لیکن کہانی کے بغیر چلنے والی فلم کو پھر بھی بچا نہ سکے۔ ان کا کردار گزشتہ فلم میں محبت کا درس دیتا ہے لیکن یہاں وہ صرف ایک ایکشن ہیرو کے طور پر نظر آئے۔

کچھ ایسے ہی خیالات تھے نشیت شا کے جنہوں نے فلم کو پانچ میں سے ڈھائی اسٹارز کی ریٹنگ دی۔

انہوں نے بھی فلم کو غیرضروری طور پر لمبا قرار دیا اور کہا کہ بہتر ہوتا کہ اگر گزشتہ فلم کے ریفرنس پر سیکوئل بنانے کی کوشش کے بجائے نئی کہانی سامنے لاتے جس کی وجہ سے فلم شائقین کو بور کرتی ہے۔

فلمی نقاد و اداکار کمال آر خان کے بقول 'غدر-ٹو 'ایک کامیڈی فلم ہے جس کو دیکھ کر آپ کو ہنسی آتی ہے۔

انہوں نے خاص طور پر فلم کے ہدایت کار انیل شرما پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ہدایت کاری ڈی گریڈ اور فلم سی گریڈ ہے جس میں ہیرو کو بجلی کا کھمبے اکھاڑ کر فائٹ کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔

ان تجزیوں کے برعکس معروف فلمی نقادوں ترن آدرش اور کومل ناہتا نے فلم کی خوب تعریف کی ہے۔

بقول ترن آدرش فلم کی شاندار اوپننگ اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ شائقین کو فلم پسند آئی۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی تین بڑی سنیما چینز پی وی آر، آئی نوکس اور سنی پلس کی حمایت نہ ہونے کے باوجود 'غدر-ٹو 'کا بزنس کرنا سنگل اسکرین سنیما اور لوگوں کے لیے خوش آئند ہے۔

کومل ناہتا نے تو 'غدر ٹو 'کو فلم سے بڑھ کر ایک جشن قرار دے دیا۔ جو ہر بھارتی کے دل کو چھونے کی اہلیت رکھتا ہے۔

ان کے خیال میں یہ فلم سنیما کو دوبارہ زندہ کرنے میں مددگار ثابت ہوگی۔

پوجا نواتھے نے بھی اپنے اصلی ریویو میں سنی دیول کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ فلم کے جاندار مکالمے اور کہانی شائقین کو سنیما ہال میں سیٹی بجانے پر مجبور کردے گی۔

ایک اور نقاد جوگیندر توتیجا کے خیال میں 'غدر ٹو 'نے ایکشن فلموں کی اس کمی کو پورا کیا جس سے آج کل کی نسل ناواقف ہے۔

انہوں نے سنی دیول اور امیشا پٹیل کے ساتھ ساتھ دوسرے ہیرو اتکرش شرما کی بھی تعریف کی ۔

آخر میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ جس شخص نے بھی ہینڈ پمپ والا سین سوچا تھا اس کو اکیس توپوں کی سلامی ملنا چاہیے کیوں کہ گزشتہ فلم کی طرح اس سیکوئل میں بھی یہ سین یادگار رہ جاتا ہے۔

صرف ناقدین ہی نے اس فلم پر اپنی رائے کا اظہار نہیں کیا بلکہ بالی وڈ کے اداکاروں اور پروڈیوسروں نے بھی اس کو خوب سراہا۔

معروف اداکار سلمان خان فلم کی تمام ٹیم کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ سنی دیول کے ڈھائی کلو کے ہاتھ کی وجہ سے فلم نے 40 کروڑ روپے کی اوپننگ کی۔

سنی دیول کی سوتیلی بہن اداکارہ ایشا دیول نے فلم کی کامیابی پر اپنے 'بھیا' کو مبارکباد دی۔

اداکار ریتیش دیش مکھ نے بھی فلم کی باکس آفس پر ریکارڈ پرفارمنس پر سوشل میڈیا پوسٹ کی۔

معروف ہدایت کار شبھاش گھائی نے فلم کو بلاک بسٹر قرار دیتے ہوئے لکھا کہ 'غدر-ٹو 'ماسز اور کلاسز کی فلم ہے جسے سب کو دیکھنا چاہیے۔

فلم کے ہدایت کار انیل شرما نے بھی ایک ایسی ویڈیو سوشل میڈیا پر شئیر کی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بڑی تعداد میں لوگ فلم دیکھ کر سنیما سے باہر نکلے۔

آخر میں ایک صارف نے ٹوئٹر پر 'غدر-ٹو ' اور 'پٹھان' کا موازنہ کرتے ہوئے لکھا کہ کارپوریٹ بکنگ کے بغیر سنی دیول نے جو بزنس کیا وہ شاہ رخ خان کی سب سے کامیاب فلم سے زیادہ ہے۔

ماہرین کی نظر میں 15 اگست کو یومِ آزادی کی وجہ سے 'غدر-ٹو' کو بہت فائدہ ہوگا اور فلم 100 کروڑ روپے سے زائد کا بزنس کرنے میں کامیاب ہوجائے گی۔

اگر فلم نے 100 کروڑ روپے کا بزنس کرلیا تو سنی دیول 66 سال کی عمر میں ایسا کرنے والے بالی وڈ کے پہلے ہیرو بن جائیں گے۔