صدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے ہفتے کے روز سینیٹر انوار الحق کاکڑ کی بطور نگراں وزیر اعظم تقرری کی منظوری دے دی۔
ایوانِ صدر سے جاری ایک بیان کے مطابق صدر مملکت نے انوار الحق کاکڑ کی بطور نگراں وزیرِ اعظم تقرری کی منظوری آئین کے آرٹیکل 244 ایک اے کے تحت دی ہے۔
اس سے قبل وزیرِ اعظم شہباز شریف اور اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض نے ہفتے کو ہی نگراں وزیرِاعظم کے لیے انوار الحق کاکڑ کے نام پر اتفاق کیا تھا۔
وزیرِ اعظم آفس سے ہفتے کو جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق وزیرِ اعظم شہباز شریف اور قائدِ حزبِ اختلاف کے درمیان نگراں وزیرِ اعظم کی تقرری پر حتمی مشاورت خوش اسلوبی سے مکمل ہوئی۔
دونوں رہنماؤں نے سینیٹر انوار الحق کاکڑ کے بطور نگراں وزیرِ اعظم نام پر اتفاق کیا ہے۔
بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں نے مشترکہ طور پر ایڈوائس پر دستخط کے بعد سمری صدر مملکت کو ارسال کی تھی۔
انوار الحق کاکڑ کون ہیں؟
انوار الحق کاکڑ پاکستان کے ایوانِ بالا سینیٹ کے رکن ہیں اور ان کا تعلق بلوچستان عوامی پارٹی سے ہے۔
انوار الحق کاکڑ نے پہلی مرتبہ 2008 کے عام انتخابات میں حصہ لیا تھا بعدازاں 2013 میں وہ مسلم لیگ ن میں شامل ہوئے۔
سابق وزیرِ اعلی بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری کے دورِ حکومت میں انوار الحق کاکڑ نے بطور ترجمان بلوچستان حکومت خدمات انجام دیں۔
انوار الحق کاکڑ 2018 میں آزاد حیثیت میں سینیٹ کے رکن بنے اور انہوں نے 12 مارچ 2018 کو بطور سینیٹر حلف اٹھایا۔
واضح رہے کہ نو اگست کو وزیرِ اعظم شہباز شریف کی ایڈوائس پر صدر ڈاکٹر عارف علوی نے قومی اسمبلی کی مقررہ مدت سے تین روز قبل اسمبلی تحلیل کر دی تھی۔
نگراں وزیرِ اعظم کے نام پر مشاورت کے لیے شہباز شریف اور راجہ ریاض کے درمیان جمعرات کو ہونے والی پہلی ملاقات بے نتیجہ رہی تھی۔
جمعے کو اتحادی جماعتوں کے اعزاز میں دیے گئے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا تھا کہ نگراں وزیرِ اعظم کا نام فائنل کرنے کے لیے ان کی اپوزیشن لیڈر سے ملاقات جمعے کو ہونا تھی لیکن لاہور میں مصروفیات کے باعث یہ ملاقات نہیں ہو سکی تھی۔
نگراں وزیرِ اعظم کی تعیناتی پر تحریکِ انصاف کا ردِ عمل
پاکستان تحریکِ انصاف نے نگراں وزیرِ اعظم کے تقرری پر کہا ہے کہ سینیٹر انوارلحق کاکڑ کی نامزدگی کٹھ پتلی وزیر اعظم اور قومی اسمبلی میں حزبِ اختلاف کے جعلی قائد کے مابین مشاورت سے عمل میں لائی گئی ہے۔ پی ٹی آئی ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے اور اس معاملے پر کسی بھی سطح پر مشاورت نہیں کی گئی۔
ترجمان پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ توقع ہے کہ سینیٹر انوار الحق کاکڑ بطور نگراں وزیراعظم منصب سنبھالنے کے بعد تین ماہ کی آئینی مدت کے اندر انتخابات کا منصفانہ اور شفاف انعقاد یقینی بنائیں گے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کو منصفانہ ماحول میں انتخابی مہم چلانے کے مواقع میسر کرنا نگراں حکومت کے بنیادی فرائض میں سے ایک ہے۔
ملک میں اجتماع و سیاست اور آزادیِ اظہار بھی پابندیوں کی زد میں ہے جس کے نتیجے میں آزاد اہلِ صحافت زیرِعتاب ہے،ترجمان پاکستان تحریک انصاف نے کہا۔
ترجمان پی ٹی آئی کے مطابق ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت اور اس کے چئیرمین و سابق وزیراعظم عمران خان پابندِ سلاسل اور بدترین سنسرشپ کے نشانے پر ہیں۔ نگراں وزیراعظم کو ان معاملات کا فوری نوٹس لینا ہو گا۔
فورم