سندھ میں شراب کی فروخت پر پابندی کا حکم معطل

سپریم کورٹ کی عمارت (فائل فوٹو)

دوران سماعت جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ "اس حکم سے یہ تاثر نا لیا جائے کہ عدالت عظمیٰ نے شراب فروخت کرنے کی اجازت دے دی ہے۔"

پاکستان کی عدالت عظمیٰ نے سندھ ہائی کورٹ کی طرف سے صوبے میں شراب کی فروخت پر پابندی کے فیصلے کو معطل کرتے ہوئے عدالت عالیہ سے کہا ہے کہ وہ مقدمہ کی دوبارہ سماعت کرے۔

گزشتہ ماہ سندھ ہائی کورٹ نے صوبے میں شراب کی فروخت پر پابندی عائد کر دی تھی جس کے خلاف کوہستان وائن شاب اور دیگر نے سپریم کورٹ میں درخواستیں دائر کی۔

جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے ایک تین رکنی بیچ نے بدھ کو ان درخواستوں کی سماعت کے بعد ایک مختصر حکم میں سندھ ہائی کورٹ سے کہا کہ وہ اس معاملے کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کر کے اسے نمٹائے۔

دوران سماعت جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ "اس حکم سے یہ تاثر نہ لیا جائے کہ عدالت عظمیٰ نے شراب فروخت کرنے کی اجازت دے دی ہے۔"

گزشتہ ماہ سندھ ہائی کورٹ نے صوبے میں شراب کی فروخت کے معاملے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے سندھ حکومت اور اس کی متعلقہ اداروں کو حکم دیا کہ وہ شراب فروخت کرنے والے دوکانوں کے لائنس منسوخ کرنے کے لیے کارروائی کرے۔

سندھ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ متعلقہ قانون کے تحت سارے صوبے میں سال بھر شراب کی دوکانوں کو کھلا نہیں رکھا جا سکتا ہے کیونکہ قانون کے تحت غیر مسلموں کو صرف اپنے مذہبی تہواروں کے موقع پر متعلقہ حکام کی اجازت سے شراب فروخت کی جا سکتی ہے۔

سندھ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف صوبہ سندھ میں شراب کی فروخت کرنے والے متعدد افراد اور کمپنیوں نے عدالت عظمٰی میں درخواست دائر کی۔

شاہد حامد اور عاصمہ جہانگیر نے درخواست گزاروں کی نمائندگی کرتے ہوئے موقف اختار کیا کہ سندھ ہائی کورٹ نے از خود نوٹس لیتے ہوئے اس بارے میں جو فیصلہ دیا وہ اس کی صوابدید نہیں ہے۔