سپريم کورٹ نے ملک ریاض کی تمام جائیداد ضبط کرنے کا حکم دے دیا ہے۔۔ بحریہ ٹاؤن کو پانچ ارب بطور گارنٹی جمع کرانےکی بھی ہدايت کردی گئی۔ چيف جسٹس ثاقب نثار نے ريمارکس ديئے، ملک صاحب آپ سے پائی پائی کا حساب ليں گے۔ آپ کے سارے لين دين اور تعلقات کا علم ہے۔ سب کچھ چھوڑ کر توبہ کر لیں۔
سپریم کورٹ میں بحریہ ٹاؤن نظرثانی کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض کو آڑے ہاتھوں لیا اور ریمارکس دئیے کہ کہا آپ کے سارے لین دین اور تعلقات کا علم ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ گزشتہ الیکشن میں کیا ہوا یہ بھی جانتے ہیں۔ آپ پہلے کسی سے مل کر حکومت تبدیل کرا لیتے تھے۔ حکومتیں بنانے اور گرانے کا کام چھوڑ دیں،اب آپ کسی ایسی جگہ نہیں عدالت میں ہیں۔ آپ کو ڈان آپ کے عمل اور لوگوں نے بنایا۔ سب کچھ چھوڑ کر توبہ کر لیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ملک صاحب ! آپ سے پائی پائی وصول کرنی ہے جس پر ملک ریاض نے کہا ، میں نے کون سا گناہ کر دیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ حساب کتاب کے بعد سب سامنے آجائے گا۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا ، آپ کا اتنا اثرورسوخ ہے۔ کل کی ساری عدالتی کارروائی میڈیا نے بلیک آؤٹ کردی۔ ملک ریاض نے جواب میں کہا، ہر چیز میرے نام نہ لگائی جائے۔ پورے میڈیا میں مجھے ڈان بنا دیا گیا ہے۔
عدالت نے بحریہ ٹاؤن کو پندرہ دن میں پانچ ارب بطور گارنٹی جمع کرانے اور ملک ریاض ان کی اہلیہ اور بچوں کی تمام جائیدادضبط کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے ہدايت کی کہ بحريہ ٹاؤن الاٹیز سے وصول رقم کا بیس فیصد عدالت میں جمع کرائے اور اکاؤنٹ کی ماہانہ آڈٹ رپورٹ بھی پیش کرے۔
سپریم کورٹ نے نیب کو نظرثانی فیصلے تک بحریہ ٹاؤن کے خلاف کارروائی سے بھی روک دیا گیا ہے۔
4 مئی 2018 کو سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کو سرکاری زمین کی الاٹمنٹ اور تبادلے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے بحریہ ٹاؤن کراچی کو رہائشی، کمرشل پلاٹوں اور عمارتوں کی فروخت سے روک دیا تھا۔
جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے 1-2 کی اکثریت سے بحریہ ٹاؤن اراضی سے متعلق کیسز پر فیصلہ سناتے ہوئے اس معاملے کو قومی احتساب بیورو (نیب) کو بھیجنے اور تین ماہ میں تحقیقات مکمل کرکے ذمہ داران کے خلاف ریفرنسز دائر کرنے کا حکم دے دیا تھا۔