سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی اہلیہ اور لاہور کے حلقہ این اے 120 سے کامیاب امیدوار کلثوم نواز کے کاغذاتِ نامزدگی کی منظوری کے خلاف دائر دو درخواستیں درخواست گزاروں کے واپس لینے پر خارج کردی ہیں۔
لاہور کے حلقے میں اتوار کو ہونے والے ضمنی انتخاب میں پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار فیصل میر اور پاکستان عوامی تحریک کے امیدوار اشتیاق چوہدری نے حلقے کے ریٹرننگ افسر کی جانب سے حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کی امیدوار کلثوم نواز کے کاغذاتِ نامزدگی منظور کرنے کے خلاف گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ میں الگ الگ درخواستیں دائر کی تھیں۔
پیر کو سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے درخواستوں کی سماعت کی۔سماعت کے دوران پاکستان عوامی تحریک کے امیدوار اشتیاق چوہدری کے وکیل اظہر صدیق ایڈوکیٹ نے جب اپنا کیس عدالت کے سامنے رکھا تو جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ عوامی تحریک کے اشتیاق چوہدری متاثرہ فریق نہیں کیوں کہ کاغذاتِ نامزدگی واپس لینے کے بعد وہ امیدوار نہیں رہے۔
عدالت نے انہیں متعلقہ فورم پر درخواست دینے کی ہدایت کی جس کے بعد انہوں نے اپنی پٹیشن واپس لے لی جس پر عدالت نے پٹیشن خارج کردی۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار فیصل میر کے وکیل سے عدالت نے سوال کیا کہ آپ کے امیدوار نے کتنے ووٹ حاصل کیے جس پر انہوں نے پہلے کہا کہ جناب کوئی 1500 کے قریب ووٹ ہیں۔
کچھ دیر بعد انہوں نے کہا کہ میں سفر میں تھا، ٹھیک سے دیکھ نہیں سکا۔ میرا خیال ہے کہ چار یا پانچ ہزار ووٹ ہیں۔ جس پر جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ ان کے شاید 25 سو ووٹ ہیں۔
عدالت میں فیصل میر کے وکیل کو مشکل سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ فیصل میر چاہیں تو متعلقہ فورم سے رجوع کرسکتے ہیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کسی پر انگلی اٹھانے کے لیے ٹھوس وجوہات درکار ہوتی ہیں۔ عوام نے کل اپنی رائے دے دی۔ کوئی پسند کرے یا نہ کرے، لوگوں نے فیصلہ کردیا۔ انہوں نے کہا کہ آپ غلطیاں ایسے ڈھونڈ رہے ہیں جیسے مچھلیاں ڈھونڈی جاتی ہیں۔
فیصل میر کے وکیل نے عدالت کے سامنے موقف اختیار کیا کہ کلثوم نواز کا بھی اقامہ موجود ہے اور وہ ایک کمپنی کی ڈپٹی چئیر پرسن بھی ہیں۔
اس پر جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ پاناما کا فیصلہ تنخواہ کا درست ڈکلیریشن نہ دینے پر کیا گیا۔ آپ کلثوم نواز کی تنخواہ ثابت کریں۔
جسٹس گلزار کا مزید کہنا تھا کہ اعلٰی ترین عدلیہ ہونے کی وجہ سے ہماری ذمہ داری زیادہ ہے۔ عدالت میں تقریر کے بجائے قانون پر بات کریں۔
جسٹس فائز نے کہا کہ عدالت قانون کے مطابق فیصلہ کرتی ہے۔ کلثوم نواز نے کون سے اثاثے ظاہر نہیں کیے؟
وکیل فیصل میر نے کہا کہ کلثوم نواز نے اثاثوں کی تفصیلات والا کالم خالی چھوڑا ہے۔اس پر جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ جس کالم پر لائن لگی ہے یا کراس لگا ہے اس کا مطلب ہے وہ اثاثہ کلثوم نواز کے پاس نہیں۔کون سا گھر یا گاڑی کلثوم نواز نے ظاہر نہیں کیے؟
جسٹس گلزا نے فیصل میر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی ساری باتیں ہوا میں ہیں۔ انتخاب درست تھا یا نہیں، فیصلہ متعلقہ فورم کرے گا۔
بعد ازاں عدالت نے دونوں درخواستیں واپس لینے کی بنیاد پر مسترد کردیں۔
کلثوم نواز اتوار کو این اے 120 کے انتخاب میں غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان تحریکِ انصاف کی امیدوار یاسمین راشد سمیت تمام دیگر امیدواروں کو ہرا کر کامیاب ہوچکی ہیں۔