طلال چوہدری کی سزا کے خلاف اپیل مسترد

فائل

سپریم کورٹ آف پاکستان نے توہین عدالت کیس میں طلال چوہدری کی سزا کے خلاف اپیل مسترد کر دی ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری نے سپریم کورٹ میں اپنی سزا پر نظر ثانی کی درخواست دائر کی تھی جس میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ ان کے خلاف توہین عدالت کا فیصلہ حقائق کے بر عکس ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ فیصلے کے خلاف انٹراکورٹ اپیل سماعت کے لیے مقرر کی جائے۔ تاہم، آج سپریم کورٹ نے طلال چوہدری کی توہین عدالت کیس میں انٹرا کورٹ اپیل مسترد کر دی۔

طلال چوہدری کے وکیل نے چیف جسٹس کے بینچ کا حصہ ہونے پر اعتراض اٹھایا اور کہا کہ توہین عدالت کے نوٹس کی منظوری آپ نے دی۔ لہذا، آپ کیس نہ سنیں۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ طلال چوہدری نے عدالت عظمیٰ کی تضحیک اور توہین کی۔

عدالت نے طلال چوہدری کے وکیل کی جانب سے چیف جسٹس پر اعتراض کو مسترد کر دیا۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے طلال چوہدری کے وکیل کامران مرتضی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کامران صاحب آپ نے بھی بہت زیادتی کی ہے۔ آپ کو موکل کی طرف سے معافی نہیں مانگی چاہیے تھی۔ طلال چوہدری کو اپنے اقدام پر خود پشیمانی ہونی چاہیے۔

طلال چوہدری نے کہا کہ کئی پروگراموں میں اُنھوں نے اپنے اقدام پر افسوس اور شرمندگی کا اظہار کیا ہے؛ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے ترجمان کے پاس طلال چوہدری کے ٹاک شوز کا ریکارڈ بھی موجود ہے۔ چیف جسٹس نے ترجمان سپریم کورٹ سے طلال چوہدری کے ٹاک شوز میں گفتگو کا ریکارڈ منگوا لیا۔

کمرہٴ عدالت میں طلال چوہدری کی مختلف ٹاک شوز کے دوران گفت گو کے کلپس چلائے گئے، جن کو دیکھنے کے بعد چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ طلال چوہدری نے پی سی او کے جج کس کو کہا؟ کس کو یہ باہر نکالنا چاہتے ہیں؟ کیوں نہ ہم ان کی سزا میں اضافہ کردیں؟ ہم انھیں سزا میں اضافے کا نوٹس جاری کرتے ہیں۔

اس پر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ طلال چوہدری سے غلطی ہوئی اور وہ معافی مانگ رہے ہیں، وہ شرمندہ ہیں۔ ہم چیف جسٹس آف پاکستان کے سامنے کھڑے ہیں اور بڑے پن کی توقع رکھتے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ طلال چوہدری روسٹرم پر آکر بتائے کہ ہم میں سے کون پی سی او کا بت ہے، کس کو نکالنا چاہتے ہیں، کون انصاف نہیں کر رہا؟

طلال چوہدری نے کہا کہ میں نے پی سی او کا لفظ اسی تناظر میں استعمال کیا جس میں یہ آج تک ہوتا چلا آ رہا ہے۔ پی سی او ججز کے بارے میں خود سپریم کورٹ کا اپنا فیصلہ بھی موجود ہے، میں نے انہی پی سی او ججز کی بات کی تھی موجودہ عدالت کی نہیں۔

طلال چوہدری کے وکیل نے کہا کہ طلال چوہدری اپنی بات سمجھا نہیں پا رہے۔ یہ یہی کہنا چاہتے ہیں کہ انھوں نے موجودہ ججز میں سے کسی کے خلاف بات نہیں کی۔ وہ سب کا احترام کرتے ہیں۔ طلال چوہدری کا معافی نامہ پہلے ہی عدالت کے ریکارڈ پر موجود ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم وہ معافی نامہ مسترد کرتے ہیں۔ انھوں نے اب بھی نہ معافی مانگی نہ شرمندگی کا اظہار کیا۔

عدالت نے طلال چوہدری کی نظرثانی کی درخواست مسترد کر دی۔

سپریم کورٹ نے سابق وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کو آرٹیکل 63 (1) جی کے تحت توہین عدالت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے عدالت برخاستگی تک قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔ عدالتی فیصلے کے نتیجے میں وہ 5 سال کے لئے نااہل ہوگئے ہیں۔