|
آپ نے امریکہ کے "گولڈ رش" کی تو بہت سی کہانیاں سنی ہونگی جب دنیا بھر سے لوگوں نے سونے کی طمع میں اس جانب دوڑ لگادی تھی۔ اس کی ایک چھوٹی سی جھلک سویڈن میں ایک قصبے میں اس وقت دیکھنے میں آئی جب اس کے مئیر نے انتہائی سستی قیمت پر کچھ زمین کی فروخت کا اعلان کیا۔
تاہم میئر یوہاں مینسن نے پیر کو اے ایف پی کو بتایا کہ مغربی سویڈن کے قصبے "گوٹین" میں انہوں نے ایک سویڈش کرونر یعنی لگ بھگ ایک ڈالر سے بھی کچھ کم فی مربع میٹر کے حساب سے زمین کی فروخت کی پیشکش کی تھی۔ لیکن اس کے جواب میں دنیا بھر سے درخواستوں کی بھرمار سے گھبرا کر فی الوقت فروخت معطل کر دی ہے۔
گوٹین کے میئر یوہاں مینسن نے کہا"ہم نے یہ مہم اپریل کے وسط میں شروع کی تھی۔ یہ تھوڑا سا ’کریزی آئیڈیا‘تھا، لیکن ایماندار ی کی بات تو یہ ہے کہ یہ ایک مذاق بھی تھا۔ سمجھئے ایک مارکیٹنگ آپریشن۔" ۔ ان کے قصبے کی آبادی تقریباً 5,000 افراد پر مشتمل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وہاں زمین کے تیس پلاٹ، جو کئی دہائیوں سے لاوارث پڑے تھے، ایک سویڈش کرونایعنی لگ بھگ ایک ڈالر سے بھی کچھ کم۔ فی مربع میٹر کے حساب سے فروخت کے لیے پیش کیے گئے تھے۔
مینسن نے کہا کہ "یورپ، ایشیاء، خاص طور پر بھارت اور پاکستان کے ساتھ ساتھ امریکہ، آسٹریلیا اور یہاں تک کہ جنوبی امریکہ سے خریداروں نے ان پلاٹوں میں دلچسپی کا اظہار کیا۔"
SEE ALSO:
پاکستانی دبئی میں جائیداد کی خریداری میں اتنی دلچسپی کیوں لیتے ہیں؟میئر نے کہا کہ خیال یہ تھا کہ کم آباد علاقے میں مزید مکانات تعمیر کیے جائیں اور علاقے کی ترقی میں مدد کی جائے۔ پلاٹوں کا سائز 7 سے 1,200 مربع میٹر تک ہے۔
لیکن سستے محض پلاٹ ہیں، اس کے بعد کے مراحل نہیں۔ پلاٹ خریدنے والا دو سال کے اندر اس زمیں پر مکان بنانے کا پابند ہے۔
پھراس میں اضافی اخراجات شامل ہیں، بشمول ہر بلڈنگ پرمٹ کے30,000 کرونر، 170,000 کرونر پانی کے کنکشن کی فیس، 40,000 کرونر بجلی کی اور 30,000 کرونرانٹرنیٹ کے لیے۔
SEE ALSO: جنوبی کوریا میں پراپرٹی فراڈ، شہریوں کے ایک ارب ڈالر ڈوب گئےمہم شروع ہونے کے چند ہفتوں بعد، گوٹین کے تین پلاٹ فروخت ہوگئے۔
"یہ اس طرح کی ایک چھوٹی کمیونٹی کے لئے ایک بڑی کامیابی تھی،" مینسن نے کہا، "لیکن ہم کبھی سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ آگے ہمارے لیے کیا ہے۔"
جون کے آخر میں ایک مقامی ٹیلی ویژن کی رپورٹ نے سنو بال کا اثر دکھانا شروع کیا۔ سویڈش میڈیا میں متعدد نےاس کہانی کو اٹھایا، اور پھر ایک ویڈیو TikTok پر پوسٹ کی گئی، اور اس طرح لاکھوں لوگوں نے گوٹین قصبےاور وہاں فروخت کے لیے دستیاب سستے پلاٹوں کا کھوج لگانا شروع کیا۔
SEE ALSO: امارات کی مستقل سکونت اسکیم، فائدہ کسے ہو گا؟مئیر نے بتایا کہ کچھ دنوں بعد، جب انگریزی زبان کے دو میڈیا گروپوں نے اس کہانی کا احاطہ کیا تو یہ ایک عالمی خبر بن گئی۔
تب سے ممکنہ خریداروں کی ای میلز اور فون کالز سے میونسپلٹی بھری پڑی ہے۔ گوٹین کے مئیر کو تمام پیشکشوں پر غور کرنے کے لیے عارضی طور پر فروخت معطل کرنی پڑی ہے۔
لیکن وہ خوش ہیں، بقول انکےاس مہم کے ساتھ، "ہم نے گوٹین کو دنیا کے نقشے پر ڈالنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔"
اب زمین کی نیلامی کے ذریعےفروخت 7 اگست کو دوبارہ شروع ہوگی۔
یہ رپورٹ ایجنسی فرانس پریس کی معلومات پر مبنی ہے۔