شام کے سرکاری ٹیلی ویژن نے کہاہے کہ سیکیورٹی فورسزنے ایک ہفتے کی شدید لڑائیوں کے بعد مغربی قصبے الحافح سے باغیوں کو نکال پر اس پر قبضہ کرلیاہے۔ جب کہ ملک میں موجود اقوام متحدہ کے امن کاروں نے وہاں بڑے پیمانے پر قتل عام کا خدشہ ظاہر کیاہے۔
بدھ کی رپورٹس میں کہا گیاہے کہ صدر بشارالاسد کی وفادر فورسزنے سٹرٹیجک اہمیت کے سنی قصبے پر قبضہ کرکے امن بحال کردیا ہے اوراسے مسلح دہشت گرد تنظیموں سے پاک کردیا ہے۔
حکومت مخالف باغیوں نے کہاہے کہ انہوں نے ساحلی پہاڑی صوبے لاذقیہ کے قصبے الحافع اورآس پاس کے دیہاتوں میں رات بھر جاری رہنے والی شدید لڑائیوں کے بعد الحافع خالی کردیاہے۔
فری سیرین آرمی نے اپنے بیان میں کہاہے کہ انہوں نے الحافع میں سرکاری فورسز کے ہاتھوں عام شہریوں کوقتل عام سے بچانے ، اور ایک جنگی حربے کے طورپر قصبہ خالی کردیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے عورتوں اوربچوں سمیت زخمی افراد کو بھی قصبے سے نکال لیا ہے۔
گذشتہ ہفتے سرکاری فورسز کی جانب سے الحافع پر قبضے کی کوشش کے بعد ان کی باغیوں کے ساتھ لڑائی شروع ہوگئی تھی۔
یہ قصبہ ترک سرحد اور ساحلی شہر لاذقیہ کےقریب واقع ہے اور باغی اسے لوگوں اور اپنے سازوسامان کی اسمگلنگ کے لیے استعمال کررہے تھے۔
ادھر روس کے وزیردفاع سرگئی لاروف نے اپنے ملک کی جانب سے شام کو ہتھیاروں کی فروخت کا دفاع کرتے ہوئے کہاہے کہ وہ دمشق کو فضائی حملوں سے بچاؤ کا نظام فراہم کررہاہے جو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی نہیں ہے۔ جب کہ امریکہ اس کے برعکس حکومت مخالفین کو ہتھیار دے رہاہے جو شام کی حکومت کے خلاف استعمال ہورہے ہیں۔
اس سے قبل منگل کو امریکی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ واشنگٹن کو روس کی جانب سے اسد حکومت کو ہیلی کاپٹروں کی فراہمی پر تشویش ہے۔