شام میں سرگرم کارکنوں کا کہناہے کہ بدھ کے روز ملک بھر میں سرکاری فوجیوں کی گولہ باری اور فائرنگ سے کم ازکم نو افراد ہلاک ہوگئے ہیں جن میں سے زیادہ تر کا تعلق صوبے حلب سے تھا جہاں اس ہفتے تشدد کے پھوٹا ہے۔
انسانی حقوق سے متعلق شام کی ایک تنظیم نے کہاہے کہ کم ازکم پانچ افراد صوبے کے ایک قصبے خان شیخوں میں فوج کی چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران ہلاک ہوئے۔
اس قصبے میں منگل کے روز اقوام متحدہ کا ایک قافلہ سڑک کنارے نصب بم کی زد میں آیاتھا اور بڑے پیمانے پر گولیاں چلانے کے واقعات ہوئے تھے۔
لندن میں قائم تنظیم نے کہاہے کہ بدھ ہی کو مزید تین افراد درعا صوبے میں پناہ گزینوں کے ایک کیمپ پر سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں مارے گئے جب کہ ایک اور شخض حمص کے علاقے میں سرکاری فورسز کی گولہ باری کا نشانہ بن کر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔
ایک اور خبر کے مطابق اقوام متحدہ کی معائنہ ٹیم نے بدھ کو قصبہ خان شیخوں خالی کردیا جہاں ایک روز قبل سڑک پر ہونے والے بم دھماکے سے ن کی گاڑیوں کو نقصان پہنچاتھا۔
حکومت مخالف سرگرم کارکنوں کا کہناہے کہ یہ واقعہ ، تدفین کے ایک جلوس پر سرکاری فورسز کی فائرنگ کے بعد پیش آیا جس میں کم ازکم 24 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
معائنہ ٹیم اقوام متحدہ کے مبصروں کے اس بڑے گروپ کا ایک حصہ ہے جو حکومت اور حزب اختلاف کے درمیان فائربندی کی نگرانی کے لیے ملک بھر میں کام کررہی ہے۔