انسانی حقوق کے کارکنوں نے دعویٰ کیا ہے کہ شام کی سیکیورٹی فورسز نے تشدد کی تازہ ترین کاروائیوں میں کم از کم 10 حکومت مخالف مظاہرین کو ہلاک کردیا ہے۔
جمعہ کو ہونے والی ہلاکتوں میں سے زیادہ حالیہ عرصے میں احتجاج کا مرکز رہنے والے شہر حمص میں ہوئی ہیں جہاں لیبیا کے سابق حکمران معمر قذافی کی ہلاکت کی اطلاع ملنے کے بعد حکومت مخالف مظاہروں میں شدت آگئی ہے۔
جمعرات کو لیبیا کے سابق مطلق العنان حکمران کے قتل کے بعد شامی حزبِ مخالف نے لیبیا کے عوام سے اظہارِ یکجہتی اور شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف جمعہ کو ملک بھر میں مظاہروں کی اپیل کی تھی۔
واضح رہے کہ شام نے قذافی انتظامیہ کے بعد لیبیا کا اقتدار سنبھالنے والی 'عبوری قومی کونسل' نے گزشتہ ہفتے شام کی حزبِ اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد 'نیشنل کونسل' کو نمائندہ حکومت کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ شام کے سیاسی کارکنوں کو امید ہے کہ وہ جلد ہی لیبیا کی طرح شام میں بھی انتقالِ اقتدار ہوتا دیکھیں گے۔
اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ رواں برس کے آغاز میں شروع ہونے والی حکومت مخالف احتجاجی تحریک اور اس کے خلاف صدراسدکی انتظامیہ کی پرتشدد کاروائیوں میں اب تک تین ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
تاہم شامی حکومت کا موقف ہے کہ ملک میں ہونے والی بیشتر ہلاکتوں کے ذمہ دار مسلح گروہ اور "دہشت گرد" تنظیمیں ہیں۔
اس سے قبل بدھ کو شام کے شمالی شہرحلب میں صدر بشار الاسد کے ہزاروں حامیوں نے ان کے حق میں ایک بڑا مظاہرہ کیا تھا۔