انسانی حقوق کےکارکنوں نےدعویٰ کیا ہےکہ شام کی سیکیورٹی فورسز نےتشدد کی تازہ ترین کاروائیوں میں کم از کم 18 حکومت مخالف مظاہرین کو ہلاک کردیا ہے۔
جمعہ کو ہونے والی ہلاکتوں میں سے بیشتر حالیہ احتجاج کا مرکز رہنےوالے شہر حمص میں ہوئی ہیں جہاں لیبیا کے سابق حکمران معمر قذافی کی ہلاکت کی خبر نشرہونے کے بعد حکومت مخالف مظاہروں میں شدت آگئی ہے۔ حمص کے علاوہ وسطی شہر حما سےبھی ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں۔
جمعرات کو لیبیا کے سابق آمر حکمران کے قتل کے بعد شامی حزبِ مخالف نے لیبیا کے عوام سے اظہارِ یکجہتی اور شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف جمعہ کو ملک بھر میں مظاہروں کی اپیل کی تھی۔
واضح رہے کہ قذافی انتظامیہ کے بعد لیبیا کا اقتدار سنبھالنےوالی 'عبوری قومی کونسل' نے گزشتہ ہفتے شام کی حزبِ اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد 'نیشنل کونسل' کو شام کی نمائندہ حکومت کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ شام کے سیاسی کارکنوں کو امید ہے کہ وہ جلد ہی لیبیا کی طرح شام میں بھی انتقالِ اقتدار ہوتا دیکھیں گے۔
اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ رواں برس کے آغاز میں شروع ہونے والی حکومت مخالف احتجاجی تحریک اور اس کے خلاف الاسد انتظامیہ کی پرتشدد کاروائیوں میں اب تک تین ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
تاہم شامی حکومت کا موقف ہے کہ ملک میں ہونے والی بیشتر ہلاکتوں کے ذمہ دار مسلح گروہ اور "دہشت گرد" تنظیمیں ہیں۔
اس سے قبل بدھ کو شام کے شمالی شہر الیپو میں صدر بشار الاسد کے ہزاروں حامیوں نے ان کے حق میں ایک بڑا مظاہرہ کیا تھا۔