شام کے سرگرم کارکنوں کا کہناہے کہ سرکاری فورسز نے حزب اختلاف کی ایک مضبوط گڑھ راستن میں اپنے اہداف کو نشانہ بنایا ہے اور ملک کے مختلف حصوں میں حکومت مخالف بے چینی سے منسلک تشدد کے واقعات میں کم ازکم چھ افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
شام میں انسانی حقوق سے متعلق تنظیم نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ بدھ کی صبح سرکاری فورسز نے باغیوں کو قصبے سے باہر دھکیلنے کے لیے وہاں شدید گولہ باری کی۔
برطانیہ میں قائم اس تنظیم نے کہاہے کہ دمشق میں ایک دھماکے نتیجے میں تین افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
ایک اور خبر کے مطابق لبنان کے وزیر خارجہ نے کہاہے کہ 11 لبنانی مرد زائرین ، جنہیں اس ہفتے شام میں سفر کے دوران اغواکرلیاگیاتھا، جلد ہی آزاد ہوجائیں گے۔
عدنان منصور نے بدھ کے روز کہا ان کی رہائی کے لیے بات چیت جاری ہے ، لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ مذکورہ افراد کو کس نے یرغمال بنارکھاہے۔
منگل کے روز شام میں مسلح افراد نے ایک بس کو روک لیا جس پر عراق میں واقع مقدس مقامات کی زیارت کرنے کے بعد لبنان واپس جانے والے شیعہ زائرین سوار تھے۔ مسلح افراد نے بس میں سوار خواتین کو ، جن کی تعداد کئی درجن تھی، جانے کی اجازت دے دی ۔
بیروت پہنچنے کے بعد ایک خاتون خبررساں ادارے روئیٹرز کو بتایا کہ اغوا کاروں نے دعویٰ کیا کہ وہ حکومت مخالف باغی فوج کا حصہ ہیں۔ جب کہ باغی فوج کے ارکان نے کہا ہے کہ ان کی تنظیم کا اغوا کی اس کارروائی سے کوئی تعلق نہیں۔
شام میں اقوام متحدہ کے امن کار فائربندی کے اس کمزور معاہدے کی نگرانی کررہے ہیں جو اپریل میں شام کے لیے بین الاقوامی مندوب کوفی عنان کی ثالثی میں طے پایا تھا۔ اقوام متحدہ کے عہدے داروں کا کہناہے کہ ایک سال سے زیادہ عرصے پہلے شروع ہونے والی حکومت مخالف تحریک میں اب تک 10 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔