’سیریئن آبزرویٹری فور ہیومن رائٹس‘ کا کہنا ہے کہ صوبہ حمص کے ہولا قصبے میں 50سے زائد افراد ہلاک کر دیے گئے ہیں، جن میں 13بچے شامل ہیں۔
شام میں یہ ہلاکتیں جمعے نمازکے بعد بڑے شہروں میں ہونے والے مظاہرین کے دوران ہوئے، جن میں دمشق اور حلب شامل ہیں، جب لوگ سڑکوں پرنکل آئے۔ وہ صدر بشار الاسد کے استعفیٰ کا مطالبہ کر رہے تھے۔
اس سے قبل جمعے کے دِن مخالفین سے تعلق رکھنے والی سیریئن آبزرویٹری فور ہیومن رائٹس نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ حکومتی فورسز نے حمص کےمرکزی شہرمیں چار افراد کو فائر کرکے ہلاک کردیا، جب کہ جنوبی درعا صوبے میں ایک شخص ہلاک ہوا۔ اِن واقعات کی تفصیل دستیاب نہیں ہوئی۔
اس سے قبل ملنے والی اطلاعات کے مطابق، شام میں مظاہرین نے جمعے کے روز حکومت کے خلاف احتجاجی جلوس نکالے اور سرگرم کارکنوں نے سیکیورٹی فورسز پر الزام لگاتے ہوئے کہاہے کہ انہوں نے فائربندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مختلف کارروائیوں میں کم ازکم نو افراد کو ہلاک کردیا۔
شام میں دمشق اور حلب سمیت ملک کے اکثر شہروں میں جمعے کی نماز کے بعد لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے صدر بشار الاسد کے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے جلوس نکالے۔
شام کے سرگرم کارکنوں کا کہناہے کہ ملک کے مختلف حصوں میں مظاہروں کے دوران سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں سے کم ازکم چار افراد ہلاک ہوگئے۔
اگرچہ ملک میں اقوام متحدہ کے کئی سو امن اہل کار موجود ہیں، لیکن اس کے باوجود سرکاری فورسز اور باغیوں کے درمیان جاری تشدد کے واقعات میں کوئی نمایاں کمی دکھائی نہیں دے رہی ۔
بین الاقوامی سفارت کا ر اور اقوام متحدہ کے سابق سربراہ کوفی عنان کی کوششوں سے چھ ہفتے شام میں طے پانے والے امن معاہدے کے باوجود ملک میں تشدد کا سلسلہ جاری ہے۔
شام میں جاری تشدد کا اثر شمالی لبنان پر بھی ہورہاہے جہاں حالیہ دنوں میں مسٹر اسد کے حامیوں اور ان کے مخالفین کے درمیان جھڑپوں میں کم ازکم 11 افرادہلاک اور ایک سوسے زیادہ زخمی ہوگئے تھے۔