جمعرات کے رو ز اقوام متحدہ میں عرب لیگ کے سفیر کوفی عنان نے کہا کہ شام کے صدر نے اپنے رویے میں کوئی تبدیلی ظاہر نہیں کی ہے اور نہ ہی اس امن منصوبے کو نافذ کیاہے جسے بین االاقوامی تائید حاصل ہے ۔ مسٹر عنان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں یہ بیان ایک ایسے موقع پر دیا جب شام میں اقوام متحدہ کے معائنہ کار صوبے حما میں بڑے پیمانے پر ہلاکتوں سے متعلق نئی رپورٹس کی چھان بین کررہے ہیں۔
مسٹر کوفی عنان نے کہا کہ اپریل میں شام حکومت کی جانب ان کا امن منصوبہ قبول کرنے کے بعدوہاں اقوم متحدہ کے تین سو غیر مسلح مبصرین کی تعیناتی کے باوجود اس پر عمل نہیں ہوا اور بحران مزید گہرا ہورہاہے ۔
انہوں نے کہا کہ تشدد بد ترین شکل اختیار کر رہا ہے ۔ امن معاہدے کی خلاف ورزیاں جاری ہیں ، ملک میں انتہا پسندی بڑھ رہی ہے اور پڑوسی ممالک اس بڑھتے ہوئے انتشار سے خطرہ محسوس کررہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے سابق سربراہ اور اقوام متحدہ کے امن کار کوفی عنان کا کہناتھا کہ حکومت اور حزب اختلاف کی مسلح فورسز، دونوں کو اپنی عداوتیں ختم کر دینی چاہیں۔ لیکن پہلی ذمہ داری حکومت کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوںمیں شہروں پر گولہ باری میں اضافہ ہوا ہے اور ایسی مسلح تنظیمیں جنہوں حکومت کی حمایت حاصل ہے، بلا روک ٹوک کارروائیاں کرتی دکھائی دے رہی ہیں۔
مسٹر عنان نے یہ بھی کہا کہ ہزاروں افراد میں سے عارضی طورپر ایک چھوٹی سی تعداد کو رہا کیا گیا ہے اور اقوام متحدہ اور شام کی حکومت کے درمیان انسانی ہمدردی کے امور میں معاونت کا معاہد ہ طے پا چکا ہے ۔ لیکن یہ کافی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ وقت ہم سے اور بہت کچھ کرنے کا تقاضا کررہا ہے ۔ اور صدر اسد نے قومی اسمبلی میں اپنے حالیہ خطاب میں اپنے رویے میں کوئی تبدیلی ظاہر نہیں کی ہے۔
اقوام متحدہ اور عرب لیگ کے سفیر نے خبردار کیا کہ اگر حالات تبدیل نہ ہوئے تو مستقبل میں وحشیانہ استبداد، قتل عام ، فرقہ وارانہ تشدد اور مکمل خانہ چھڑ سکتی ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بن کی مون نے کوفی عنان کے بیان کی تائید کی ۔ مسٹر بن کی مون کا کہناتھا کہ تنازعہ جتنا طول کھینچے گا اور دونوں فریق اگر مذاکرات نہیں کریں گے تو حتمی امن اور مصالحت کی راہ اتنی ہی مشکل ہو جائے گی۔
سیکرٹری جنرل نے صوبے حمص کے گاؤں مزارات القبیر میں عورتوں اور بچوں سمیت درجنوں شہریوں کی ہلاکت کی نئی خبروں کی بھی مذمت کرتے ہوئے انہیں افسوسناک قرار دیا اور کہا کہ اگر ان خبروں کی تصدیق ہو ئی تو یہ کئی ہفتوں میں بڑے پیمانے پر قتل عام کا ایسا دوسرا واقعہ ہو گا۔
عرب لیگ کے سر براہ نبیل العرابی نے بھی خصوصی اجلاس سے خطاب کیا۔ انہوں نے انتباہ کیا کہ شام کے بحران کو اب پندرہ ماہ ہو رہے ہیں اور اس سے علاقائی امن اور سلامتی کو خطرہ لاحق ہے۔