دھماکوں کی شدت سے قرب و جوار کی کئی عمارتوں اور متعدد گاڑیوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔
شام کے دارالحکومت دمشق میں بدھ کی صبح ہونے والے کار بم دھماکوں میں کم ازکم 34 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
کارکنوں کا کہنا ہے کہ یہ دھماکے مضافاتی جرمانہ کے علاقے میں ہوئے جہاں عیسائیوں کی اکثریت آباد ہے۔
ٹی وی پر دکھائے جانے والے مناظر میں دھماکے سے تباہ ہونے والی متعدد گاڑیوں کے ملبے سے امدادی کارکن زخمیوں کو اسپتال منتقل کرتے نظر آرہے ہیں۔ زخمیوں میں اکثر کی حالت تشویشناک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
دھماکوں کی شدت سے قرب و جوار کی کئی عمارتوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ’صنا‘ کے مطابق یہ ’’دہشت گردوں‘‘ کی کارروائی ہے۔
شام میں حقوق انسانی پر نظر رکھنے والی تنظیم سیرئین آبزرویٹری نے کہا ہے کہ گزشتہ سال مارچ میں صدر بشارالاسد کے خلاف شروع ہونے والے تحریک کے دوران پرتشدد واقعات میں اب تک چار ہزار افراد مارے جاچکے ہیں۔
کارکنوں کا کہنا ہے کہ یہ دھماکے مضافاتی جرمانہ کے علاقے میں ہوئے جہاں عیسائیوں کی اکثریت آباد ہے۔
ٹی وی پر دکھائے جانے والے مناظر میں دھماکے سے تباہ ہونے والی متعدد گاڑیوں کے ملبے سے امدادی کارکن زخمیوں کو اسپتال منتقل کرتے نظر آرہے ہیں۔ زخمیوں میں اکثر کی حالت تشویشناک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
دھماکوں کی شدت سے قرب و جوار کی کئی عمارتوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ’صنا‘ کے مطابق یہ ’’دہشت گردوں‘‘ کی کارروائی ہے۔
شام میں حقوق انسانی پر نظر رکھنے والی تنظیم سیرئین آبزرویٹری نے کہا ہے کہ گزشتہ سال مارچ میں صدر بشارالاسد کے خلاف شروع ہونے والے تحریک کے دوران پرتشدد واقعات میں اب تک چار ہزار افراد مارے جاچکے ہیں۔