قطر کا، اب تک، شام کی حزب مخالف پر زیادہ اثر و رسوخ رہا ہے، اِس لحاظ سے کہ وہ شامی صدر بشار الاسد کے خلاف دو برس سے جاری لڑائی کے دوران باغیوں کو سب سے زیادہ رقوم اور اسلحہ فراہم کرتا رہا ہے
واشنگٹن —
شام کے کلیدی حزب مخالف اتحاد نےاستنبول میں اجلاس کے چوتھے روز اپنے اندرونی اختلاف رائے کو دور کرنے پر غور مرکوز رکھا، جِس کےباعث ابھی یہ فیصلہ نہیں ہو پایا، آیا امریکہ اور روس کی پشت پناہی میں ہونے والی دمشق کی مجوزہ امن کانفرنس میں شرکت کی جائے۔
شام کے قومی اتحاد کے ارکان نے اتوار کے دِن کہا کہ بڑا تنازعہ اِس بات پر رہا ہے آیا گروپ میں سعودی عرب کو ایک بڑا کردار ادا کرنے کی اجازت دینی چاہیئے، جس کے لیےگروپ کی رکنیت کے معاملے میں وسعت لانا ضروری ہوگی، مثلاً، نامور منحرف شخصیت، مچیل کیلو کو رُکن بنانا، جنھیں سعودی حمایت حاصل ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ اتحاد کا اخوان المسلمین کا دھڑا، جس کی قیادت قطر کرتا ہے، اِس طرح کی وسعت کا مخالف ہے۔
شام کی حزب مخالف پر اب تک قطر کا بڑا اثر و رسوخ رہا ہے۔ اِس لحاظ سے کہ وہ شامی صدر بشار الاسد کے خلاف دو برس سے جاری لڑائی کے دوران باغیوں کو سب سے زیادہ رقوم اور اسلحہ فراہم کرتا رہا ہے۔
شام کے حزب مخالف کےذرائع نے کہا ہے کہ اگر اتحاد رکنیت کے معاملے کو وسعت دینے پر رضامند ہو تو پھر اُسے اِس کے وزیراعظم غسان حِتو کے بارے میں بھی فیصلہ کرنا ہوگا، جو اب تک شام میں عبوری حکومت قائم نہیں کر پایا۔
اُنھوں نے کہا کہ قیادت اور رکنیت کے معاملات کو حل کرنے سے اتحاد کو اِس بات کا اختیار مل جائے گا کہ وہ امریکہ اور روس کی طرف سے اگلے ماہ جنیوا میں منعقد ہونے والی شام کے بارے میں امن کانفرنس کا کوئی باضابطہ جواب دے سکے۔
شام کے وزیر خارجہ ولید المعلم نے اتوار کے روز کہا کہ اُن کی حکومت نے اِس بات سے ’اصولی طور پر‘ اتفاق کرلیا ہے کہ مجوزہ کانفرنس میں شرکت کی جائے گی، جسے اُنھوں نے ’شام کے بحران کو حل کرنے کا ایک اچھا موقع‘ قرار دیا۔
امریکہ اور روس کا کہنا ہے کہ وہ اِس بات کے خواہاں ہیں کہ اسد حکومت اور حزب مخالف ایک عبوری حکومت کی تشکیل کے بارے میں بات چیت کریں، جِس کی بنا پر شام خانہ جنگی سےباہر نکل آئے، جِس لڑائی میں اب تک 80000سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور روسی وزیر خارجہ سرگئی لارووف پیر کو پیرس میں ملاقات کرنے والے ہیں جس میں امن کانفرنس منعقد کرانے کے بارے میں غور و خوص ہوگا۔
امن مذاکرات سے قبل، بظاہر مسٹر اسد کی پوزیشن مضبوط کرنے کی کی کوشش میں، حالیہ دِنوں حکومت شام کی فوج قصیر کے اسٹریٹجک قصبے پر دوبارہ قبضہ جمانے کی غرض سے باغیوں سے لڑ رہی ہے۔
اتوار کو انٹرنیٹ پر شائع ہونے والے ایک غیر پیشہ وارانہ وڈیو میں شام کی حکومت کو قصیر پر فضائی حملے کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
برطانیہ میں قائم ’سیرئن آبزرویٹری فور ہیومن رائٹس‘ نے کہا ہے کہ قصیر میں ہونے والی لڑائی میں ہفتے کے روز کم از کم 27باغی ہلاک ہوئے، جِن میں سے تین شہری بتائے جاتے ہیں۔
شام کے قومی اتحاد کے ارکان نے اتوار کے دِن کہا کہ بڑا تنازعہ اِس بات پر رہا ہے آیا گروپ میں سعودی عرب کو ایک بڑا کردار ادا کرنے کی اجازت دینی چاہیئے، جس کے لیےگروپ کی رکنیت کے معاملے میں وسعت لانا ضروری ہوگی، مثلاً، نامور منحرف شخصیت، مچیل کیلو کو رُکن بنانا، جنھیں سعودی حمایت حاصل ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ اتحاد کا اخوان المسلمین کا دھڑا، جس کی قیادت قطر کرتا ہے، اِس طرح کی وسعت کا مخالف ہے۔
شام کی حزب مخالف پر اب تک قطر کا بڑا اثر و رسوخ رہا ہے۔ اِس لحاظ سے کہ وہ شامی صدر بشار الاسد کے خلاف دو برس سے جاری لڑائی کے دوران باغیوں کو سب سے زیادہ رقوم اور اسلحہ فراہم کرتا رہا ہے۔
شام کے حزب مخالف کےذرائع نے کہا ہے کہ اگر اتحاد رکنیت کے معاملے کو وسعت دینے پر رضامند ہو تو پھر اُسے اِس کے وزیراعظم غسان حِتو کے بارے میں بھی فیصلہ کرنا ہوگا، جو اب تک شام میں عبوری حکومت قائم نہیں کر پایا۔
اُنھوں نے کہا کہ قیادت اور رکنیت کے معاملات کو حل کرنے سے اتحاد کو اِس بات کا اختیار مل جائے گا کہ وہ امریکہ اور روس کی طرف سے اگلے ماہ جنیوا میں منعقد ہونے والی شام کے بارے میں امن کانفرنس کا کوئی باضابطہ جواب دے سکے۔
شام کے وزیر خارجہ ولید المعلم نے اتوار کے روز کہا کہ اُن کی حکومت نے اِس بات سے ’اصولی طور پر‘ اتفاق کرلیا ہے کہ مجوزہ کانفرنس میں شرکت کی جائے گی، جسے اُنھوں نے ’شام کے بحران کو حل کرنے کا ایک اچھا موقع‘ قرار دیا۔
امریکہ اور روس کا کہنا ہے کہ وہ اِس بات کے خواہاں ہیں کہ اسد حکومت اور حزب مخالف ایک عبوری حکومت کی تشکیل کے بارے میں بات چیت کریں، جِس کی بنا پر شام خانہ جنگی سےباہر نکل آئے، جِس لڑائی میں اب تک 80000سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور روسی وزیر خارجہ سرگئی لارووف پیر کو پیرس میں ملاقات کرنے والے ہیں جس میں امن کانفرنس منعقد کرانے کے بارے میں غور و خوص ہوگا۔
امن مذاکرات سے قبل، بظاہر مسٹر اسد کی پوزیشن مضبوط کرنے کی کی کوشش میں، حالیہ دِنوں حکومت شام کی فوج قصیر کے اسٹریٹجک قصبے پر دوبارہ قبضہ جمانے کی غرض سے باغیوں سے لڑ رہی ہے۔
اتوار کو انٹرنیٹ پر شائع ہونے والے ایک غیر پیشہ وارانہ وڈیو میں شام کی حکومت کو قصیر پر فضائی حملے کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
برطانیہ میں قائم ’سیرئن آبزرویٹری فور ہیومن رائٹس‘ نے کہا ہے کہ قصیر میں ہونے والی لڑائی میں ہفتے کے روز کم از کم 27باغی ہلاک ہوئے، جِن میں سے تین شہری بتائے جاتے ہیں۔