انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں نے کہا ہے کہ شام کی حکومتی فورسز نے ملک کے شمال مشرقی حصے میں 11 افراد کو ہلاک اور درجنوں کو زخمی کردیا ہے، جب کہ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ کئی ماہ سے جاری بدامنی میں مرنے والوں کی تعداد 5,000 سے تجاوز کر گئی ہے۔
لندن میں قائم انسانی حقوق کی ایک نگران شامی تنظیم نے منگل کے روز کہا کہ زیادہ تر ہلاکتیں ترکی کی سرحد کے قریب واقع ادلیب صوبے میں ہوئیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کی سربراہ ناوی پلے نے ایک روز قبل کہا تھا کہ ان کے ادارے کو ملنے والی مستند اطلاعات کے مطابق شام میں مارچ سے شروع ہونے والی بدامنی کے باعث اب تک مرنے والوں کی تعداد غالباً 5,000 سے تجاوز کر چکی ہے۔
یہ بیان انھوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے نمائندوں سے نیو یارک میں ملاقات کے بعد جاری کیا۔ ناوی پلے نے ان نمائندوں سے کہا کہ پرتشدد واقعات کا جائزہ جرائم کی عالمی عدالت کو لینا چاہیئے۔
دریں اثناء شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’صنعا‘ نے منگل کے روز کہا کہ سرحدی فوجیوں کی ترکی سے ملک میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے ایک 15 رکنی ’’دہشت گرد‘‘ گروپ کے ساتھ جھڑپ ہوئی ہے جس میں دو کو ہلاک کر دیا گیا۔