یہ واقعہ بدھ کو اس وقت پیش آیا جب نیشنل سکیورٹی بلڈنگ میں کابینہ اور سینیئر سکیورٹی عہدیداروں کا اجلاس جاری تھا
بدھ کو ہونے والے بم حملوں میں تین اعلیٰ افسران کی ہلاکت کے بعد، دمشق کے متعدد مضافات میں شامی فوج اور باغیوں کے درمیان جھڑپیں جاری رہیں اور بتایا جاتا ہے کہ ہیلی کاپٹروں نے اہداف پر گولہ باری کی ہے۔
شام کے سرکاری ٹیلی ویژن کا کہنا ہے کہ دمشق میں قومی سلامتی کے دفاتر کی ایک عمارت، جہاں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس جاری تھا، ایک شدید بم دھماکے سے لرز اُٹھی، جس میں وزیر دفاع داؤد راجحا اور نائب وزیر دفاع آصف شوکت، جو کہ صدر بشار الاسد کے برادر نسبتی ہیں، ہلاک ہوئے۔
بتایا جاتا ہے کہ بم حملے میں شام کے ایک جنرل اور سابق وزیر دفاع، حسن ترکمانی زخموں کی تاب نہ لاکر بعد میں چل بسے۔
سیریئن آبزرویٹری فور ہیومن رائٹس نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ بدھ کو شام کے طول و ارض میں ہونے والی حکومت مخالف شورش کے دوران 100سے زائد افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے 18کی ہلاکت دمشق میں واقع ہوئی۔
باغیوں پر مشتمل ’فری سیرئین آرمی‘ نےاِس بم حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ رائٹرز خبررساں ادارے نےرپورٹ دی ہے کہ لیوا الاسلام نامی باغیوں کےایک گروپ نے ذمے داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
شامی فوج نےنئے وزیر دفاع کے لیے مصلح افواج کے سربراہ فہد الجاصم الفریج کونامزد کرتے ہوئے ’دہشت گردی کے خلاف لڑنے ‘ کا عہد کیا ہے۔
دریں اثناٴ، اس سے قبل، لبنان میں حزب اللہ کے ایک ٹی وی چینل ’المینار‘ کا کہنا ہے کہ اس حملے میں شام کے وزیر داخلہ محمد ابراہیم الشعار اور صدر بشار الاسد کے قریبی عزیز آصف شوکت زخمی ہوئے ہیں۔آصف شوکت شام کے نائب وزیر دفاع بھی ہیں۔
شام کے سرکاری ٹیلی ویژن کا کہنا ہے کہ دمشق میں قومی سلامتی کے دفاتر کی ایک عمارت، جہاں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس جاری تھا، ایک شدید بم دھماکے سے لرز اُٹھی، جس میں وزیر دفاع داؤد راجحا اور نائب وزیر دفاع آصف شوکت، جو کہ صدر بشار الاسد کے برادر نسبتی ہیں، ہلاک ہوئے۔
بتایا جاتا ہے کہ بم حملے میں شام کے ایک جنرل اور سابق وزیر دفاع، حسن ترکمانی زخموں کی تاب نہ لاکر بعد میں چل بسے۔
سیریئن آبزرویٹری فور ہیومن رائٹس نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ بدھ کو شام کے طول و ارض میں ہونے والی حکومت مخالف شورش کے دوران 100سے زائد افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے 18کی ہلاکت دمشق میں واقع ہوئی۔
باغیوں پر مشتمل ’فری سیرئین آرمی‘ نےاِس بم حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ رائٹرز خبررساں ادارے نےرپورٹ دی ہے کہ لیوا الاسلام نامی باغیوں کےایک گروپ نے ذمے داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
شامی فوج نےنئے وزیر دفاع کے لیے مصلح افواج کے سربراہ فہد الجاصم الفریج کونامزد کرتے ہوئے ’دہشت گردی کے خلاف لڑنے ‘ کا عہد کیا ہے۔
دریں اثناٴ، اس سے قبل، لبنان میں حزب اللہ کے ایک ٹی وی چینل ’المینار‘ کا کہنا ہے کہ اس حملے میں شام کے وزیر داخلہ محمد ابراہیم الشعار اور صدر بشار الاسد کے قریبی عزیز آصف شوکت زخمی ہوئے ہیں۔آصف شوکت شام کے نائب وزیر دفاع بھی ہیں۔