’اِس بات میں کوئی شک نہیں کہ ہمیں بے حد تشویش ہے کہ جوں جوں مخالفین پیش قدمی کررہے ہیں، خصوصی طور پر دمشق کی طرف، ایسے میں اِس بات کا امکان بڑھتا جارہا ہے کہ حکومت کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کا سوچ سکتی ہے‘
واشنگٹن —
امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹا نے کہا ہے کہ خفیہ رپورٹوں سے پتا چلتا ہے کہ شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت باغیوں کی پیش قدمی کو روکنے کے لیے کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
’وائس آف امریکہ‘ کے پینٹگان کے نمائندے لوئی رمریز نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ وزیر دفاع کی تصدیق سے قبل میڈیا میں امریکی ذرائع سے آنے والی رپورٹوں میں کہا گیا تھا کہ صدر اسد کی فوج نے زہریلی گیس کے حملوں کی تیاری شروع کردی ہے۔
پنیٹا کے بقول، اِس بات میں کوئی شک نہیں کہ ہمیں بے حد تشویش ہے کہ جوں جوں مخالفین پیش قدمی کرتے جا رہے ہیں، خصوصی طور پر دمشق کی طرف، تو ایسے میں اِس بات کا امکان بڑھتا جا رہا ہے کہ حکومت کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کا سوچ سکتی ہے۔
واشنگٹن میں نامہ نگاروں سے باتیں کرتے ہوئے پنیٹا نے مسٹر اسد کو اِس انتباہ کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر لڑائی کے شکار ملک کے لیڈر اپنے ہی عوام کے خلاف کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں، تو اِس کے نتائج ہوں گے۔
اُن کے بقول، میں کوئی پیش گوئی تو نہیں کرسکتا، نہی بیان دوں گا کہ یہ نتائج کس قسم کے ہوں گے، لیکن میرے خیال میں یہ کہنا کافی ہوگا کہ اِن ہتھیاروں کا استعمال خطرے کی حد پار کرنے کے مترادف ہوگا۔ ہمیں جو خفیہ معلومات موصول ہوئی ہے اُس سے یہ شدید تشویش جنم لیتی ہے کہ ایسی بات پر غور ہورہا ہے۔
پنیٹا نے یہ نہیں بتایا کہ یہ خفیہ معلومات کیا ہے۔
امریکی اور اتحادی حکام کا کہنا ہے کہ اُنھوں نے شام کے کیمیائی ہتھیاروں کی تنصیبات کے اِرد گرد ایسی سرگرمیوں اور حرکات دیکھی ہے۔ اِن میڈیا رپورٹوں میں شناخت ظاہر کیے بغیر امریکی حکام کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اسد حکومت ’سارین گیس‘ کے کَل پرزے جوڑ رہی ہے اور اِنھیں بموٕں میں بھرا جارہا ہے۔
شام کے نائب وزیر خارجہ فیصل مقداد نےجمعرات کو مغربی ممالک پر الزام لگایا کہ وہ مداخلت کےبہانے تلاش کرتے ہوئے کیمیائی ہتھیاروں کے خطرے کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہے ہیں۔
اسد حکومت نےجولائی میں اِس بات کو تسلیم کیا تھا کہ اُس کے پاس کیمیائی ہتھیار موجود ہیں، لیکن کہا تھا کہ وہ اِنھیں غیر ملکی فاتحوں کے خلاف استعمال کرے گی۔
’وائس آف امریکہ‘ کے پینٹگان کے نمائندے لوئی رمریز نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ وزیر دفاع کی تصدیق سے قبل میڈیا میں امریکی ذرائع سے آنے والی رپورٹوں میں کہا گیا تھا کہ صدر اسد کی فوج نے زہریلی گیس کے حملوں کی تیاری شروع کردی ہے۔
پنیٹا کے بقول، اِس بات میں کوئی شک نہیں کہ ہمیں بے حد تشویش ہے کہ جوں جوں مخالفین پیش قدمی کرتے جا رہے ہیں، خصوصی طور پر دمشق کی طرف، تو ایسے میں اِس بات کا امکان بڑھتا جا رہا ہے کہ حکومت کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کا سوچ سکتی ہے۔
واشنگٹن میں نامہ نگاروں سے باتیں کرتے ہوئے پنیٹا نے مسٹر اسد کو اِس انتباہ کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر لڑائی کے شکار ملک کے لیڈر اپنے ہی عوام کے خلاف کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں، تو اِس کے نتائج ہوں گے۔
اُن کے بقول، میں کوئی پیش گوئی تو نہیں کرسکتا، نہی بیان دوں گا کہ یہ نتائج کس قسم کے ہوں گے، لیکن میرے خیال میں یہ کہنا کافی ہوگا کہ اِن ہتھیاروں کا استعمال خطرے کی حد پار کرنے کے مترادف ہوگا۔ ہمیں جو خفیہ معلومات موصول ہوئی ہے اُس سے یہ شدید تشویش جنم لیتی ہے کہ ایسی بات پر غور ہورہا ہے۔
پنیٹا نے یہ نہیں بتایا کہ یہ خفیہ معلومات کیا ہے۔
امریکی اور اتحادی حکام کا کہنا ہے کہ اُنھوں نے شام کے کیمیائی ہتھیاروں کی تنصیبات کے اِرد گرد ایسی سرگرمیوں اور حرکات دیکھی ہے۔ اِن میڈیا رپورٹوں میں شناخت ظاہر کیے بغیر امریکی حکام کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اسد حکومت ’سارین گیس‘ کے کَل پرزے جوڑ رہی ہے اور اِنھیں بموٕں میں بھرا جارہا ہے۔
شام کے نائب وزیر خارجہ فیصل مقداد نےجمعرات کو مغربی ممالک پر الزام لگایا کہ وہ مداخلت کےبہانے تلاش کرتے ہوئے کیمیائی ہتھیاروں کے خطرے کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہے ہیں۔
اسد حکومت نےجولائی میں اِس بات کو تسلیم کیا تھا کہ اُس کے پاس کیمیائی ہتھیار موجود ہیں، لیکن کہا تھا کہ وہ اِنھیں غیر ملکی فاتحوں کے خلاف استعمال کرے گی۔