شامی صدر بشار الاسد نےغیر ملکی عمائدین کے ایک گروپ کو، جس میں سابق امریکی صدر جمی کارٹر بھی شامل تھے بتایا ہے کہ اسرائیل امن نہیں چاہتا یا پھرعلاقے میں امن حاصل نہیں کرسکتا۔
شام کے سرکاری خبر رساں ادارے صنعیٰ کا کہنا ہے کہ مسٹر اسد نے کہا کہ انصاف اور جامع امن کے ذریعے ہی مشرقِ وسطیٰ میں سلامتی اور استحکام آسکتا ہے اور اسرائیل کی موجودہ حکومت اِس ہدف کو حاصل کرنے کی اہل نہیں ہے۔ اُنھوں نے یہ بات منگل کو دنیا بھر کے سابق رہنماؤں کے ایک وفد کے ساتھ جسے ‘دِی ایلڈرز’ کے نام سے جانا جاتا ہے ایک ملاقات میں کہی۔
گروپ، جس کی قیادت آئرلینڈ کی سابق صدر میری رابنسن کر رہی ہیں، علاقے کے دورے پر ہے۔ وفد نے منگل کو ہی حماس کے سربراہ خالد مشعل سے بھی ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد مسٹر کارٹر نے حماس کی حکمرانی والے غزہ کے علاقے کی اسرائیلی ناکہ بندی کودنیا میں انسانی حقوق کی نہایت سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔
اُنھوں نے کہا کہ غزہ میں انسانی تکالیف کا بنیادی سبب حماس کو تنہا کرنے کی کوششیں ہیں، جہاں دس لاکھ لوگ بغیر انسانی حقوق کے ایک پنجرے یا جیل میں زندگی گزار رہے ہیں۔
جب حماس نے2007ء میں کنٹرول سنبھالا تو اسرائیل نے غزہ پر جزوی ناکہ بندی عائد کی۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اُس کا ہدف یہ ہے کہ فلسطینی عسکریت پسندوں کو ہتھیاروں کے حصول سے روکا جائے۔
مسٹر کارٹر نے 1979ء میں کیمپ ڈیوڈ میں اسرائیل اور مصر کے درمیان امن معاہدہ طےکرانے میں مدد کی تھی۔