شام کے سرکاری ٹیلی ویژن کی خبروں میں بتایا گیا ہے کہ ملک کی کابینہ مستعفی ہوگئی ہے۔
کابینہ کے استعفے کی خبریں منگل کے روز حکومت کے حق ہزاروں شامی باشندوں کے مظاہروں کے بعد سامنے آئیں۔جب کہ ایک ہفتے سے زیادہ کےحکومت مخالف مظاہروں کے بعد عوام صدر بشارالاسد کے خطاب کی توقع کررہے تھے۔
حکومت کے حامیوں نے منگل کو دارالحکومت دمشق اور کئی دوسرے بڑے شہروں میں مظاہرے کیے۔ مظاہرین نے ، جو پرچم اور صدر کی تصویریں اٹھائے ہوئے تھے، حکومت کے حق میں نعرے لگائے۔
میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ صدر اسد آنے والے دنوں میں ملک میں گذشتہ 50 برس سے جاری ہنگامی قوانین کے خاتمے کا اعلان کرسکتے ہیں۔
ماہرین حزب اختلاف کے حالیہ مظاہروں کو صدر اسد کے گیارہ سالہ اقتدار اور ملک پر ان کے خاندان کی طویل حکمرانی کے لیے ایک بڑے خطرے کے طورپر دیکھ رہے ہیں ۔
شام کے سیکیورٹی اہل کار مظاہرین کو منشتر کرنے کے لیے ان کے خلاف آنسو گیس اور اصلی گولا بارود استعمال کرچکے ہیں۔
امریکہ میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم واچ نے کہاہے کہ بے چینی کی لہر شروع ہونے کے بعد سے شام میں اب تک کم ازکم 61 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔