شام میں جمعہ کو مظاہرین پر سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے کم از کم دو افراد ہلا ک ہو گئے ہیں ۔ مظاہرے میں شامل افراد صدر بشار الاسد سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے دمشق کے مضافات میں ڈوما، جنوب میں درہ اور شمالی قصبے دئیرعزور میں مظاہرین پر فائرنگ کی ۔
دریں اثناء شام کی حکومت نے کہا ہے کہ وہ جمعرات کو ملک کے نامور سیاسی ’کارٹونسٹ‘ پر حملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ علی فرذاط کو اغوا کے بعد شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا جس کے بعد اُنھیں اغوا کار دمشق میں سڑک کے کنارے پھینک کر فرار ہو گئے۔
انسانی حقوق کے کارکن اس حملے کی ذمہ داری سکیورٹی فورسز پر عائد کرتے ہیں جب کہ سرکاری میڈیا کی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ یہ کارروائی کرنے والے’ نقاب پوش‘ تھے۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ شام میں حکومت مخالف مظاہرین کے خلاف کارروائی میں دو ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔