حلب پر عسکریت پسند قابض؛ شامی فوج کی مدد کے لیے عراق سے جنگجوؤں کی آمد

فائل فوٹو

  • شام کی فوج کی مدد کے لیے عراق سے جنگجوؤں کی آمد کی رپورٹس موصول ہو رہی ہیں۔
  • مانیٹرنگ کرنے والے برطانوی آبزرویٹری کے مطابق ترکیہ کے حامی عسکریت پسندوں نے تل الرفعت پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔
  • امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے اتوار کو ترکیہ کے وزیرِ خارجہ حقان فدان سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا ہے۔
  • کرد فورسز زیرِ قبضہ علاقوں سے کرد شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہی ہیں۔
  • ایران نے شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت کی بھر پور مدد کا اعادہ کیا ہے۔

ویب ڈیسک — شام میں حلب اور اس کے اطراف کے علاقوں پر قابض ہونے والے عسکریت پسندوں کو پسپا کرنے اور شامی فوج کی مدد کے لیے عراق سے جنگجوؤں کی آمد کی اطلاعات ہیں۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شام پہنچنے والے جنگجوؤں کو ایران کی پشت پناہی حاصل ہے۔

شام کی فوج کے متعدد ذرائع سے ملنے والے معلومات کی بنیاد پر بتایا گیا ہے کہ عراق سے آنے والے جنگجو شام میں شمالی علاقوں کی جانب بڑھ رہے ہیں جہاں عسکریت پسندوں کے قبضے کے سبب شامی فوج کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

’رائٹرز‘ نے شامی فوج کے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ’قوات الحشد الشعبی‘ میں شامل جنگجو ’البو کمال‘ کراسنگ کے ذریعے شام میں داخل ہوئے۔ ان کے ساتھ عراق کی ’کتائب حزب اللہ‘ اور ’فاطمیون‘ نامی تنظیموں کے عسکریت پسند بھی ہیں۔

رپورٹس کے مطابق عراق سے آنے والے جنگجوؤں کو عسکریت پسندوں سے مقابلے کرنے کے لیے شمال میں مختلف علاقوں میں فرنٹ لائن پر تعینات کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔

عسکریت پسندوں کا کرد فورسز کے زیرِ کنٹرول تل رفعت پر بھی قبضہ

شام کی جنگ کی مانیٹرنگ کرنے والے برطانیہ میں قائم ’سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس‘ کے مطابق ترکیہ کے حامی عسکریت پسندوں نے تل الرفعت پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔

عسکریت پسندوں کی پیش قدمی کے سبب شام کے صوبے حلب کے شمال میں لگ بھگ دو لاکھ کرد محصور ہو گئے ہیں۔

’اے ایف پی‘ کے مطابق کردوں کے اکثریتی علاقوں سے رابطوں کے ذرائع منقطع ہو چکے ہیں۔

’سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس' کا کہنا ہے کہ عسکریت پسندوں اور کرد فورسز میں جھڑپوں کی بھی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔

آبزرویٹری نے یہ بھی بتایا ہے کہ حلب کے بیشتر حصے پر اب عسکریت پسندوں کا کنٹرول ہے جب کہ ہوائی اڈے پر بھی عسکریت پسند قابض ہو چکے ہیں۔

شام: باغیوں کی حلب شہر پر چڑھائی

امریکی وزیرِ خارجہ کا ترک ہم منصب سے رابطہ

امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے اتوار کو ترکیہ کے وزیرِ خارجہ حقان فدان سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا ہے۔

محکمۂ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے حلب میں کشیدگی میں کمی، عام شہریوں اور املاک کا تحفظ یقینی بنانے پر زور دیا ہے۔

ترک وزارتِ خارجہ سے ذرائع کے حوالے سے سامنے آنے والی رپورٹس کے مطابق وزیرِ خارجہ حقان فدان نے امریکی ہم منصب کو بتایا کہ ترکیہ کسی بھی ایسی پیش رفت کے خلاف ہے جس سے خطے کو عدم استحکام کا سامنا ہو۔

کرد فورسز اپنے شہریوں کو حلب سے نکالنے میں مصروف

حلب اور اس کے ارد گرد کے علاقوں پر ترکیہ کے حامی عسکریت پسندوں کے قبضے کے بعد کرد فورسز ان علاقوں سے کرد شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہی ہیں۔

اس خطے میں موجود کرد فورسز کو امریکہ کی بھی حمایت حاصل ہے۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق کردش ڈیمو کریٹک فورسز کے کمانڈر اِن چیف مظلوم عبدی نے ایک بیان کہا ہے کہ کرد فورسز خطے میں فریقین سے رابطے میں ہے تاکہ یہاں سے کرد باشندوں کو شام کے شامل مشرق میں محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا سکے۔

واضح رہے کہ ترکیہ کے سرحد کے قریب شام کے کئی علاقوں میں ’حیات التحریر الشام‘ نے پیش قدمی کی ہے۔ اس کے ساتھ کئی دیگر تنظیموں کے جنگجو بھی کارروائیوں میں حصہ لے رہے ہیں۔ ان عسکریت پسندوں نے دو دن قبل شام کے دوسرے بڑے شہر حلب پر قبضہ کر لیا تھا جب کہ وہ دیگر علاقوں کی جانب بھی بڑھ رہے ہیں۔

اس کے جواب میں شام کی فوج نے روسی فورسز کی مدد سے ان عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی شروع کی ہے اور ان پر بمباری کی جا رہی ہے۔

SEE ALSO: شام میں باغیوں کی حلب شہر پر چڑھائی، متعدد فوجی ہلاک

ایران کا شام کی مدد کا اعادہ

ایران نے شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت کی بھر پور مدد کا اعادہ کیا ہے۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ایران کے وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے اتوار کو دمشق میں شام کے صدر بشار الاسد سے ملاقات کی ہے۔

سرکاری میڈیا کے مطابق ایران کے اعلیٰ ترین سفارت کار نے تہران کے بشار الاسد کے لیے بھر پور حمایت ظاہر کی ہے۔

شام کے صدر کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ بشار الاسد نے اس ملاقات میں غیر ملکی پشت پناہی کے حامل دہشت گردوں کے حملے کو پسپا کرنے میں اتحادیوں اور دوستوں کی اہمیت پر زور دیا۔

عباس عراقچی نے شام روانگی سے قبل بیان میں کہا تھا کہ ایران شام کی حکومت اور فوج کی بھر پور حمایت کرے گا۔

اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ اور ’اے ایف پی‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔