شام کے سرحدی علاقے جسر الشغور میں متوقع فوجی کارروائی کے پیش نظر وہاں سے شہریوں کا انخلاء جاری ہے۔
حکومت کے اس الزام کے بعد کہ مسلح گروہ بیسیوں سکیورٹی اہلکاروں کے ’’قتل عام‘‘ میں ملوث ہیں، ٹینک اور فوجی دستے علاقے کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
مقامی آبادی سرکاری اعداد و شمار سے متفق نہیں اور اس کا کہنا ہے کہ پرتشدد جھڑپوں کا آغاز حالیہ دونوں میں علاقے پر حملہ کرنے کے لیے بھیجے گئے سکیورٹی فورسز کے دستوں میں بغاوت کی وجہ سے ہوا۔
عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ جسر الشغور چھوڑنے والے افراد ترکی کی سرحد اور قریبی دیہات کا رخ کر رہے ہیں۔
کارکنان کے مطابق شہر تقریباً خالی ہو چکا ہے حتیٰ کہ طبی امداد فراہم کرنے والا عملہ بھی یہاں موجود نہیں۔
جسر الشغور میں ہونے والے حالیہ تشدد کی تفصیلات غیر واضح ہیں۔ سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ شہر میں ہونے والی حالیہ جھڑپوں میں مسلح گروہ 120 سکیورٹی اہلکاروں کو ہلاک کر چکے ہیں۔
حکام نے تسلیم کیا ہے کہ وقفے وقفے سے اس شہر پر حکومت کا کنٹرول ختم ہوتا رہا ہے۔