’صدر بشار الاسد کی جانب سے اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کو بروقت معانئے کی اجازت نہ دینے سے شکوک و شبہات نے جنم لیا ہے‘: ترجمان برطانوی وزارتِ خارجہ
شامی حکومت کی جانب سے اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کو کیمیاوی ہتھیاروں سے متاثرہ مقامل کے دورے کی اجازت دینے پر تبصرہ کرتے ہوئے، برطانیہ نے اس بات کا خدشہ ظاہر کیا ہے کہ شامی فوج کی جانب سے مسلسل بمباری اور زیادہ وقت گزرنے کے باعث ’ثبوت ضائع ہوسکتے ہیں‘۔
اتوار کے روز میڈیا سے بات چیکت کرتے ہوئے، برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ کا کہنا تھا کہ اُنھیں اب حقیقت پسندانہ توقعات وابستہ کرنا ہوں گی ، کہ چند روز گزرنے کے بعد اقوام متحدہ کے معائنہ کار کیمیاوی ہتھیاروں کی کس حد تک صحیح تفتیش کر پائیں گے۔
ہیگ کا کہنا تھا کہ شامی فورسز کی جانب سے متاثرہ مقام پر گذشتہ کئی روز سے بمباری کی جارہی ہے، جس کے باعث اندیشہ ہے کہ کافی ثبوتوں کو ختم کیا جا چکا ہوگا؛ جب کہ کچھ ثبوت ضائع ہو سکتے ہیں۔
اتوار کے روز شامی حکومت سے اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کو دمشق کے گردو نواح میں اُس مقام کے دورے اور تفتیش کی اجازت دی تھی جہاں گذشتہ بدھ کے روز کیمیاوی ہتھیاروں کے مبینہ حملے میں 300سے زائد شامی شہری ہلاک ہوئے تھے۔
’وائس آف امریکہ‘ سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے، برطانوی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ صدر بشار الاسد کی جانب سے اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کو بروقت معانئے کی اجازت نہ دینے سے شکوک و شبہات نے جنم لیا ہے۔
ترجمان کے الفاظ میں، اگر شامی حکومت یہ سمجھتی ہے کہ کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال میں کوئی اور ملوث ہے تو اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کو چند دِن پہلے ہی معائنے کی اجازت دی جاتی۔ لیکن، شامی حکومت اجازت دینے سے اب تک انکار کرتی آئی ہے۔
برطانوی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کے مطابق، اب تک کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کے کافی ثبوت ختم کیے جاچکے ہوں گے۔
ترجمان کے بقول، اُنھوں نے کیمیاوی ہتھیاروں سے متاثرہ مقام پر شدید بمباری جاری رکھی جس کے باعث شاید کچھ ثبوت ختم ہوچکے ہوں گے۔
صدر بشار الاسد کو اپنے مخالفین کے خلاف کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کے الزامات کا سامنا ہے۔ لیکن، شامی حکومت اب تک اِن الزامات سے انکار کرتی آئی ہے۔
اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں نے پیر کے روز سے کیمیاوی ہھتیاروں سے متاثرہ مقام کا دورہ شروع کیا۔
اتوار کے روز میڈیا سے بات چیکت کرتے ہوئے، برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ کا کہنا تھا کہ اُنھیں اب حقیقت پسندانہ توقعات وابستہ کرنا ہوں گی ، کہ چند روز گزرنے کے بعد اقوام متحدہ کے معائنہ کار کیمیاوی ہتھیاروں کی کس حد تک صحیح تفتیش کر پائیں گے۔
ہیگ کا کہنا تھا کہ شامی فورسز کی جانب سے متاثرہ مقام پر گذشتہ کئی روز سے بمباری کی جارہی ہے، جس کے باعث اندیشہ ہے کہ کافی ثبوتوں کو ختم کیا جا چکا ہوگا؛ جب کہ کچھ ثبوت ضائع ہو سکتے ہیں۔
اتوار کے روز شامی حکومت سے اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کو دمشق کے گردو نواح میں اُس مقام کے دورے اور تفتیش کی اجازت دی تھی جہاں گذشتہ بدھ کے روز کیمیاوی ہتھیاروں کے مبینہ حملے میں 300سے زائد شامی شہری ہلاک ہوئے تھے۔
’وائس آف امریکہ‘ سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے، برطانوی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ صدر بشار الاسد کی جانب سے اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کو بروقت معانئے کی اجازت نہ دینے سے شکوک و شبہات نے جنم لیا ہے۔
ترجمان کے الفاظ میں، اگر شامی حکومت یہ سمجھتی ہے کہ کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال میں کوئی اور ملوث ہے تو اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کو چند دِن پہلے ہی معائنے کی اجازت دی جاتی۔ لیکن، شامی حکومت اجازت دینے سے اب تک انکار کرتی آئی ہے۔
برطانوی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کے مطابق، اب تک کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کے کافی ثبوت ختم کیے جاچکے ہوں گے۔
ترجمان کے بقول، اُنھوں نے کیمیاوی ہتھیاروں سے متاثرہ مقام پر شدید بمباری جاری رکھی جس کے باعث شاید کچھ ثبوت ختم ہوچکے ہوں گے۔
صدر بشار الاسد کو اپنے مخالفین کے خلاف کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کے الزامات کا سامنا ہے۔ لیکن، شامی حکومت اب تک اِن الزامات سے انکار کرتی آئی ہے۔
اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں نے پیر کے روز سے کیمیاوی ہھتیاروں سے متاثرہ مقام کا دورہ شروع کیا۔