عینی شاہدین اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے دعویٰ کیا ہے کہ شام کی سکیورٹی فورسز نے گزشتہ چار ماہ سے جاری حکومت مخالف تحریک کے خلاف تازہ کارروائی میں ملک کے وسطی شہر حمص میں 13 افراد کو ہلاک کردیا ہے۔
اس سے قبل حمص میں صدر بشار الاسد کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان فرقہ وارانہ بنیادوں پر ہونے والی جھڑپوں میں 30 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
اطلاعات کے مطابق جھڑپیں ہفتہ کی شام اس وقت شروع ہوئی تھیں جب حکومت کے حامی تین افراد کی ٹکڑوں میں تقسیم لاشیں ان کے گھروں کو پہنچیں جس پر حکومت کے حامی افراد نے مشتعل ہوکر شہر کے سنی اکثریتی علاقوں پر حملہ کرکے جلاؤ گھیراؤ کیا اور سنی مسلک سے تعلق رکھنے والے افراد کی دکانوں میں توڑ پھوڑ کرنے کے بعد انہیں آگ لگادی۔
مذکورہ اطلاعات کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی ہے کیونکہ شام کے حکام کی جانب سے غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو ملک میں آزادانہ گھومنے اور رپورٹنگ کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی۔
صدر بشارالاسد نے اپنی حکومت کے خلاف جاری تحریک کچلنے کی غرض سے اپنی حامی سکیورٹی فورسز کو ملک کے کئی شہروں اور قصبات میں کارروائی کی اجازت دی ہے۔ مغربی طاقتوں کی جانب سے حکومت مخالف مظاہرین کے خلاف جاری ان پرتشدد کارروائیوں کی شدید مذمت کرنے کے ساتھ ساتھ شام کے رہنماؤں کے خلاف پابندیاں بھی عائد کی گئی ہیں۔