امریکہ میں این بی سی نیوز اور فوکس نیوز نے امریکی عہدے داروں کے حوالے سے خبر دی ہے کہ شامی فوج نے فضائی بمباری کی غرض سے کیمیائی مواد کو مہلک سارین گیس سے بھر دیا ہے اور اب وہ حتمی احکامات کی منتظر ہے
واشنگٹن —
امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن، روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اور امن سے متعلق اقوام متحدہ کےایلچی لخدار براہیمی جمعرات کے روز ملاقات کرنے والے ہیں، جِس میں شام کے تنازع پر غور ہوگا۔
ایک سینئر امریکی عہدے دار نے بتایا ہے کہ تینوں اعلیٰ عہدے داروں کی یہ ملاقات آئرلینڈ کے شہر ڈبلن میں جاری انسانی حقوق کی کانفرنس کے دوران اجلاس کے باہر منعقد ہوگی۔
یہ ملاقات ایسے وقت ہورہی ہے جب اس تشویش مین اضافہ ہو رہا ہے کہ حکومت شام اپنے ہی عوام کے خلاف کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون نے جمعرات کےروز بغداد میں قیام کے دوران مغربی ملکوں کی طرف سے دیے گئے انتباہ کی تائید میں بیان دیا۔
امریکہ میں این بی سی نیوز اور فوکس نیوز نے امریکی عہدے داروں کے حوالے سے خبر دی ہے کہ شامی فوج نے فضائی بمباری کی غرض سے کیمیائی مواد کو مہلک سارین گیس سے بھر دیا ہے اور اب وہ حتمی احکامات کی منتظر ہے۔
جمعرات کے دِن امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹا نے کہا کہ اُنھیں موصول ہونے والی خفیہ معلومات سے اس تشویش میں اضافہ ہوا ہے، جس پر غور جاری ہے۔
پنیٹا نے متنبہ کیا کہ شام کی طرف سے کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال خطرے کی حد پار کرنے کے مترادف ہوگا، حالانکہ اُنھوں نے یہ بتانے سے انکار کیا کہ اِس کے کیا نتائج برآمد ہوں گے۔
ایک سینئر امریکی عہدے دار نے بتایا ہے کہ تینوں اعلیٰ عہدے داروں کی یہ ملاقات آئرلینڈ کے شہر ڈبلن میں جاری انسانی حقوق کی کانفرنس کے دوران اجلاس کے باہر منعقد ہوگی۔
یہ ملاقات ایسے وقت ہورہی ہے جب اس تشویش مین اضافہ ہو رہا ہے کہ حکومت شام اپنے ہی عوام کے خلاف کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون نے جمعرات کےروز بغداد میں قیام کے دوران مغربی ملکوں کی طرف سے دیے گئے انتباہ کی تائید میں بیان دیا۔
امریکہ میں این بی سی نیوز اور فوکس نیوز نے امریکی عہدے داروں کے حوالے سے خبر دی ہے کہ شامی فوج نے فضائی بمباری کی غرض سے کیمیائی مواد کو مہلک سارین گیس سے بھر دیا ہے اور اب وہ حتمی احکامات کی منتظر ہے۔
جمعرات کے دِن امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹا نے کہا کہ اُنھیں موصول ہونے والی خفیہ معلومات سے اس تشویش میں اضافہ ہوا ہے، جس پر غور جاری ہے۔
پنیٹا نے متنبہ کیا کہ شام کی طرف سے کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال خطرے کی حد پار کرنے کے مترادف ہوگا، حالانکہ اُنھوں نے یہ بتانے سے انکار کیا کہ اِس کے کیا نتائج برآمد ہوں گے۔