امریکی محکمہٴخارجہ نے تین اپریل کو شام اور یمن میں ریڈ کراس (ہلال احمر) کے عملے پر ہونے والے حملوں کو ’قابلِ گرفت‘ قرار دیتے ہوئے، شدید مذمت کی ہے، جن واقعات میں امداد فراہم کرنے والے چار کارکنوں کو ہلاک کیا گیا۔
شام میں، امدادی کارکنان پر اُس وقت حملہ کیا گیا جب وہ شہر میں جاری لڑائی کے دوران ہلاک شدگان کی لاشیں اٹھا رہے تھے؛ اور جنگ زدہ علاقے سے بھاگ نکلنے والے افراد کو تحفظ فراہم کرنے کے کام میں مصروف تھے۔ ادھر، یمن میں، ریڈ کراس کے کارکنان کو اُس وقت گھات لگا کر نشانہ بنایا گیا جب وہ زخمیوں کو محفوظ مقامات کی طرف منتقل کر رہے تھے۔
دونوں واقعات کے دوران، اِن کارکنان کی شناخت ریڈ کراس کی وردی سے ہوئی۔
محکمہٴخارجہ کی خاتون ترجمان، میری ہارف نے ایک اخباری بیان میں تمام مسلح گروہوں کا دھیان بین الاقوامی انسانی ہمدردی کے قانون کی جانب مبذول کرایا ہے، جس میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کام کرنے والے عملے کی حفاظت ایک فریضہ ہے، جو مدد کے طلبگار افراد تک رسائی کو یقینی بنانے پر زور دیتا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ ’مسلح گروہوں اور شامی حکومت کے ہاتھوں بے گناہ شہریوں اور امدادی تنظیموں کے خلاف کیے جانے والے حملے ناقابلِ قبول ہیں، جن کی بین الاقوامی برادری کو ہرگز اجازت نہیں دینی چاہیئے‘۔
ترجمان نے کہا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کام کرنے والی غیرجانبدار اور منصفانہ تنظیموں کو مسلح گروہوں کی جانب سے دھمکوں سے محفوظ رہ کر انسانوں کی جان بچانے کا اہم کام جاری رکھنے کی اجازت ہونی چاہیئے۔
بقول اُن کے، ’امریکہ کا یہ پختہ عزم ہے کہ شام، یمن اور دنیا بھر کے تنازعات سے متاثرہ لوگوں کی مدد کی جانی چاہیئے‘۔