روس میں ہونے والے دو روزہ جی۔20 عالمی اقتصادی سربراہ اجلاس میں عہدیداروں کے مطابق شام کا معاملہ باضابطہ ایجنڈے میں شامل نہیں۔
گروپ آف ٹوئینٹی (جی-20) کے رکن ممالک کے جمعرات کو روس میں شروع ہونے والے سربراہ اجلاس میں توقع ہے کہ شام میں خانہ جنگی اور وہاں ممکنہ امریکی حملے کے موضاعات غالب رہیں گے۔
سینٹ پیٹرزبرگ میں ہونے والے دو روزہ جی۔20 عالمی اقتصادی سربراہ اجلاس میں عہدیداروں کے مطابق شام کا بحران باضابطہ ایجنڈے میں شامل نہیں، تاہم توقع کی ہے کہ اجلاس میں شریک رہنما ’سائیڈ لائنز‘ پر اس معاملے پر بات چیت کریں گے۔
شام کی حکومت کی طرف سے شہریوں کے خلاف مبینہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال پر اس ملک کے خلاف کارروائی کے لیے امریکہ کے صدر براک اوباما اندرون ملک اور عالمی سطحی پر حمایت کے حصول کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
جی۔20 سربراہ اجلاس سے ایک روز قبل امریکی سینیٹ کی خارجہ اُمور کمیٹی نے شام کے خلاف محدود حملے کے منصوبے کی منظوری دی تھی تاہم کمیٹی نے اس کارروائی میں زمینی فوج کے استعمال کو رد کر دیا تھا۔
اب یہ معاملہ آئندہ ہفتے سینیٹ اور ایوان نمائندگان کو بھیجا جائے گا جہاں اس کو ریپبلکن پارٹی کے قانون سازوں کی طرف سے سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
سینٹ پیٹرزبرگ میں ہونے والے دو روزہ جی۔20 عالمی اقتصادی سربراہ اجلاس میں عہدیداروں کے مطابق شام کا بحران باضابطہ ایجنڈے میں شامل نہیں، تاہم توقع کی ہے کہ اجلاس میں شریک رہنما ’سائیڈ لائنز‘ پر اس معاملے پر بات چیت کریں گے۔
شام کی حکومت کی طرف سے شہریوں کے خلاف مبینہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال پر اس ملک کے خلاف کارروائی کے لیے امریکہ کے صدر براک اوباما اندرون ملک اور عالمی سطحی پر حمایت کے حصول کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
جی۔20 سربراہ اجلاس سے ایک روز قبل امریکی سینیٹ کی خارجہ اُمور کمیٹی نے شام کے خلاف محدود حملے کے منصوبے کی منظوری دی تھی تاہم کمیٹی نے اس کارروائی میں زمینی فوج کے استعمال کو رد کر دیا تھا۔
اب یہ معاملہ آئندہ ہفتے سینیٹ اور ایوان نمائندگان کو بھیجا جائے گا جہاں اس کو ریپبلکن پارٹی کے قانون سازوں کی طرف سے سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔