ہمیں ہتھیاروں کی ضرورت ہے، کھانےاور مرہم پٹی کی نہیں

فائل

’صدر بشارالاسد کی فوج کی طرف سے ڈھائے جانے والے مظالم سے شام کے عوام کو بچانے کے لیے ہمیں ٹینک شکن اور طیارہ شکن میزائل درکار ہیں‘: شامی باغیوں کے سربراہ کا بیان
شامی باغیوں کے سربراہ سلیم ادریس کا کہنا ہے کہ ہماری لڑاکا فورس کو امریکہ سے ہتھیاروں کی ضرورت ہے، نہ کہ غذائی اجناس اور زخم پر باندھنے کی پٹیوں ( بینڈیجز) کی۔

ادریس نے ایسو سی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ صدر بشار الاسد کی فوج کی طرف سے ڈھائے جانے والے مظالم سے شام کے عوام کو محفوظ رکھنے کے لیے اُنھیں ٹینک شکن اور طیارہ شکن میزائل درکار ہیں۔

اُنھوں نے کہا کہ امریکہ کی طرف سے باغیوں کو بھیجی جانے والی غیر مہلک امداد اُنھیں فتح سے ہمکنار نہیں کرسکتی۔

گذشتہ ہفتےامریکہ نے پہلی بار باغیوں کو براہِ راست چھ کروڑ ڈالرمالیت کی غیر مہلک فوجی امداد روانہ کرنے کا اعلان کیا۔ توقع ہے کہ متعدد یورپی ممالک اِس مثال کی پیروی کریں گے۔

روس نے، جو کہ ایک طویل عرصے سے شام کا اتحادی رہا ہے، کہا ہے کہ اِس امداد کے ذریعے دو برس سے جاری خانہ جنگی کا خاتمہ لانا ممکن نہیں اور اِس سے انتہا پسندوں کی طرف سے اقتدار حاصل کرنے کی حوصلہ افزائی ہوگی۔

امریکہ اور یورپی ممالک شام کے باغیوں کو ہتھیار بھیجنے سے کتراتے رہے ہیں۔ اُنھیں اِس بات کا ڈر ہے کہ یہ ہتھیار دہشت گردوں کے ہاتھ چڑھ سکتے ہیں۔

جمعے کے روز انقرہ میں بات کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ شام کا پُر امن حل تلاش کرنے کا وقت ہاتھوں سے نکلتا جا رہا ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ دنیا ایسی حکومت کے ساتھ کھڑی نہیں ہوسکتی، جو اپنے ہی معصوم شہریوں کے خلاف ’اسکڈ‘ میزائل چلا رہی ہے، جِس میں خواتین اور بچے بھی مارے جا رہے ہیں۔


کیری نے شام کےپناہ گزینوں کی امداد کے لیے ترکی کی طرف سے کی جانے والی انسانی بنیادوں پر امداد کو سراہا۔