ایک ویڈیو میں باغی جنگجووں کو دمشق سے 15 کلومیٹر مشرق میں واقع 'مرج السلطان' نامی اڈے پر گھومتے دکھایا گیا ہے جسے ہیلی کاپٹروں کی پروازوں کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔
واشنگٹن —
شام میں صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف برسرِ پیکار باغیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے دارالحکومت دمشق کے نزدیک واقع ایک ہوائی اڈے پر قبضہ کرلیا ہے۔
باغیوں کی جانب سے اتوار کو جاری کی جانے والی ایک ویڈیو میں باغی جنگجووں کو دمشق سے 15 کلومیٹر مشرق میں واقع 'مرج السلطان' نامی اڈے پر گھومتے دکھایا گیا ہے جسے ہیلی کاپٹروں کی پروازوں کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔
برطانیہ میں قائم شامی حزبِ اختلاف کی حامی تنظیم 'سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس' کے مطابق باغیوں نے اس فوجی اڈے پر ہفتے کے روز حملہ کیا تھا۔
تنظیم کے مطابق باغیوں کے حملے میں آٹھ شامی فوجی ہلاک اور ہوائی اڈے پر کھڑے دو ہیلی کاپٹر بھی تباہ ہوئے جب کہ لڑائی میں 15 جنگجووں کوبھی اپنی جانوں سے ہاتھ دھونا پڑے۔
شامی حکومت نے باغیوں کے اس دعویٰ پر تاحال کوئی ردِ عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔
شامی حزبِ اختلاف کے رہنمائوں اور کارکنوں کا کہنا ہے کہ صدر بشارا لاسد کی حامی افواج کے خلاف لڑنے والے باغی جنگجو بتدریج دمشق کی جانب بڑھ رہے ہیں تاہم انہیں سرکاری فوجی دستوں کی شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جنہوں نے دارالحکومت کے گرد مضبوط حصار قائم کر رکھا ہے۔
دریں اثنا 'آبزرویٹری' کے عہدیداران کا کہنا ہے کہ باغی جنگجووں نے دمشق کے نزدیک واقع صدر بشارالاسد کے حامی ایک مسلح فلسطینی گروہ کے تربیتی مرکز پر بھی قبضہ کرلیا ہے۔
'پاپولر فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین' نے اپنے تربیتی مرکز پر باغیوں کے قبضے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ 30 برسوں سے فعال اس مرکز سے اسرائیل کے خلاف برسرِ پیکار ہزاروں فلسطینی مزاحمت کار تربیت پاچکے ہیں۔
باغیوں کی جانب سے اتوار کو جاری کی جانے والی ایک ویڈیو میں باغی جنگجووں کو دمشق سے 15 کلومیٹر مشرق میں واقع 'مرج السلطان' نامی اڈے پر گھومتے دکھایا گیا ہے جسے ہیلی کاپٹروں کی پروازوں کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔
برطانیہ میں قائم شامی حزبِ اختلاف کی حامی تنظیم 'سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس' کے مطابق باغیوں نے اس فوجی اڈے پر ہفتے کے روز حملہ کیا تھا۔
تنظیم کے مطابق باغیوں کے حملے میں آٹھ شامی فوجی ہلاک اور ہوائی اڈے پر کھڑے دو ہیلی کاپٹر بھی تباہ ہوئے جب کہ لڑائی میں 15 جنگجووں کوبھی اپنی جانوں سے ہاتھ دھونا پڑے۔
شامی حکومت نے باغیوں کے اس دعویٰ پر تاحال کوئی ردِ عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔
شامی حزبِ اختلاف کے رہنمائوں اور کارکنوں کا کہنا ہے کہ صدر بشارا لاسد کی حامی افواج کے خلاف لڑنے والے باغی جنگجو بتدریج دمشق کی جانب بڑھ رہے ہیں تاہم انہیں سرکاری فوجی دستوں کی شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جنہوں نے دارالحکومت کے گرد مضبوط حصار قائم کر رکھا ہے۔
دریں اثنا 'آبزرویٹری' کے عہدیداران کا کہنا ہے کہ باغی جنگجووں نے دمشق کے نزدیک واقع صدر بشارالاسد کے حامی ایک مسلح فلسطینی گروہ کے تربیتی مرکز پر بھی قبضہ کرلیا ہے۔
'پاپولر فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین' نے اپنے تربیتی مرکز پر باغیوں کے قبضے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ 30 برسوں سے فعال اس مرکز سے اسرائیل کے خلاف برسرِ پیکار ہزاروں فلسطینی مزاحمت کار تربیت پاچکے ہیں۔