شامی پناہ گزین تیراک یسری اولمپکس میں شمولیت کے لیے پر اُمید

17سالہ یسری ماردینی ممکنہ طور پر اپنی زندگی کا ایک خطرناک سفر کر کےجرمنی پہنچی پے اور تقریبا نو ماہ بعد وہ ریوڈی جینیرو اولمپک کے لیے کوالیفائی کرنے اور رفیوجی اولمپک ایتھلیٹ ٹیم کا حصہ بننے کے لیے پر امید نظر آتی ہے۔

جنگ زدہ ملک شام سے جان بچا کر جرمنی پہنچنے والی ایک شامی پناہ گزین لڑکی یسری ماردینی ان دنوں برازیل میں ہونے والے گرمائی اولمپکس میں جگہ حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہے۔

17سالہ یسری ماردینی ممکنہ طور پر اپنی زندگی کا ایک خطرناک سفر کر کے جرمنی پہنچی پے لیکن صرف چند ماہ بعد وہ نئے عزم اور حوصلے کے ساتھ ریوڈی جینیرو اولمپک کے لیے کوالیفائی کرنے اور رفیوجی اولمپک ایتھلیٹ ٹیم کا حصہ بننے کے لیے پر امید ہے۔

اولمپک ڈاٹ اورگ کے مطابق یسری اور اس کی بہن سارا اگست 2015 میں دمشق میں اپنا گھر چھوڑ پر بیروت اور پھر استنبول پہنچیں اور یونانی جزیرے لیسبوس تک پہنچنے کے لیے بحیرہ روم میں ایک کشتی میں سوار ہوئی لیکن بمشکل تیس منٹ کے اس سفر میں ان کی کشتی ڈوبنے لگی اس صورت حال میں یسری اور اس کی بہن نےخود کو سمندر کے پانی کے حوالے کر دیا اور بڑی مشکل سے تیر کر اپنی جان بچائی۔ وہ کئی یورپی ملکوں کی سرحدوں کو پار کرنے کے بعد بالاخر جرمنی پہنچنے میں کامیاب ہو گئیں۔

یسری اپنی تیراکی کی صلاحیت کو ایک بار پھر اپنی زندگی بدلنے کے لیے استعمال کرنا چاہتی ہے لیکن اس مرتبہ یسری کے حالات پہلے کے مقابلے میں مختلف ہیں۔

وہ اب جرمنی میں رہتی ہے اور اولمپکس میں کوالیفائی کرنے کے لیے ایک سوئمنگ کلب میں تربیت حاصل کر رہی ہے۔ وہ ان 43 پناہ گزین کھلاڑیوں میں سے ایک ہے جو ریو اولمپکس میں شمولیت کے لیے کوشاں ہیں۔

تاہم یسری اس سے قبل سوئمنگ کے ایک عالمی مقابلے میں شام کی نمائندگی کر چکی ہے۔

جرمنی پہنچنے کے بعد اُنھیں ایک سوئمنگ کلب کی طرف سے متعارف کرایا گیا ہے، تاہم اولمپک کھیلوں کے معیار پر پورا اترنے کے لیے اُنھیں اولمپک یکجہتی مشن کی طرف سے تیراکی کی تربیت فراہم کی جا رہی ہے یہ مشن پناہ گزینوں کی ٹیم کی بھر پور حمایت کر رہا ہے۔

اپنے گھرکو چھوڑنے اور سفر کے تکلیف دہ تجربات برداشت کرنے کے بعد یسری کا اپنے مستقبل کے حوالے سے واضح ارادہ ہے کہ وہ کڑی محنت کرکے اولمپکس میں جگہ حاصل کریں گی اور دنیا کے لیے ایک مثال بنیں گی۔

یسری نے کہا کہ میں چاہتی ہوں کہ ہر شخص اپنے مقاصد کے حصول کے لیے ڈٹا رہے اور اگر میں اپنی زندگی کے مقصد کو پانے میں ناکام بھی ہوجاتی ہوں تو میں دوسری مرتبہ پھر سے کوشش کروں گی اور بار بار کوشش کروں گی جب تک کہ مجھے کامیابی حاصل نہیں ہوتی ہے اور اگر میں یہ کرسکتی ہوں تو ہر کھلاڑی یہ کرسکتا ہے۔

اولمپک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بین الاقوامی اولمپک کمیٹی نے موسم گرما کے کھیلوں کے مقابلے ریو اولمپک میں پناہ گزینوں کی ایک ٹیم کا اعلان کیا ہے۔ جو ایسے کھلاڑیوں پر مشتعمل ہوگی جو فی الحال مستقل ٹھکانہ نا رکھنے کی وجہ سے خود کو اولمپک کھیلوں سے خارج سمجھتے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیم رفیوجی اولمپک ممکنہ طور پر یہ ایک چھوٹی ٹیم ہو سکتی ہے جو پانچ یا زیادہ سے زیادہ دس کھلاڑیوں پر مشتعمل ہو سکتی ہے۔ جب کہ اولمپک کی افتتاحی تقریب کے موقع یہ ٹیم اولمپک کا جھنڈا اور اس کے ترانے کے ساتھ اسٹیڈیم میں مارچ کریں گی۔