طالبان نے افغان فورسز کے ساتھ جھڑپوں کے دوران ملک کے مزید 12 اضلاع پر قبضہ کر لیا ہے۔ طالبان کی جانب سے مزید علاقوں پر قبضہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکہ نے اعلان کیا ہے کہ اگست کے آخر تک اس کے باقی ماندہ فوجیوں کا افغانستان سے انخلا مکمل ہو جائے گا۔
مختلف افغان ذرائع نے ہفتے کو بتایا کہ طالبان نے شمال مشرقی صوبوں بدخشان اور تاخر کے کئی اضلاع میں افغان فورسز کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا۔
اطلاعات کے مطابق ان صوبوں کے لگ بھگ 12 اضلاع میں حکومت نواز فورسز نے بغیر مزاحمت کیے ہتھیار ڈال کر کئی علاقے خالی کر دیے ہیں۔
ہمسایہ ملک تاجکستان کے سرکاری میڈیا کے مطابق لگ بھگ 300 افغان فوجیوں نے بدخشاں میں جاری لڑائی سے بچ کر تاجکستان میں پناہ لے لی ہے۔
سرکاری میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغان فوجیوں کو انسانی ہمدردی اور ہمسایہ ملک ہونے کے ناطے پناہ دی گئی ہے۔ چند روز قبل بھی بدخشاں میں لڑائی کے دوران درجنوں افغان فوجی سرحد عبور کر کے تاجکستان میں داخل ہو گئے تھے۔
طالبان کی تازہ پیش قدمی کے بعد اطلاعات کے مطابق وہ بدخشان کے مرکزی شہر فیض آباد کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں۔
افغان سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو گردش کر رہی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ صوبائی حکام افراتفری کے عالم میں اپنے اہلِ خانہ کے ہمراہ ایک طیارے کے ذریعے شہر سے روانہ ہو رہے ہیں۔ تاہم وائس آف امریکہ فوری طور پر مستند ذرائع سے اس ویڈیو کی تصدیق نہیں کر سکا۔
افغان وزارتِ دفاع کے ترجمان فواد امان نے ہفتے کو بتایا کہ افغان فورسز نے فیض آباد کے قریب طالبان کے زیرِ قبضہ علاقوں پر حملہ کر کے کئی علاقوں کو شدت پسندوں سے خالی کرا لیا۔ ٹوئٹر پر جاری کیے گئے اپنے بیان میں فواد امان کا کہنا تھا کہ مذکورہ کارروائی میں طالبان کو بھاری جانی نقصان بھی اُٹھانا پڑا ہے۔
صوبہ ہلمند اور قندھار میں بھی گھمسان کی لڑائی کی اطلاعات ہیں جہاں طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ یہاں کے کئی اضلاع پر بھی انہوں نے قبضہ کر لیا ہے۔
فواد امان نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران لڑائی کے دوران لگ بھگ 300 طالبان جنگجو ہلاک ہو چکے ہیں۔ لیکن اُنہوں نے طالبان کی جانب سے قبضے میں لیے گئے علاقوں کا تذکرہ نہیں کیا۔
افغانستان میں جاری لڑائی کے دوران حکام کی جانب سے طالبان کو بھاری جانی نقصان پہنچانے کے دعوے کیے جا رہے ہیں۔ تاہم ان دعووں کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔
طالبان کی جانب سے مزید علاقوں کا کنٹرول سنبھالنے کے سوال پر افغان وزیرِ داخلہ عبدالستار مرزا خوال نے خبر رساں ادارے 'طلوع ںیوز' کو بتایا کہ "بعض انتظامی معاملات کی وجہ سے ایسی صورتِ حال درپیش ہے۔"
اُن کا کہنا تھا کہ طالبان بڑے شہروں پر کبھی بھی قبضہ نہیں کر سکے گے اور صوبے ہماری ریڈ لائنز ہیں۔
عبدالستار مرزا خوال کا کہنا تھا کہ طالبان اہم سپلائی روٹس پر قبضہ کرنے کی کوشش رہے ہیں۔ لیکن افغان فورسز اُن کی یہ تمام کوششیں ناکام بنا دیں گی۔
خیال رہے کہ طالبان اور افغان سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں میں حالیہ دنوں میں تیزی آئی ہے۔
لڑائی میں شدت ایسے وقت میں آئی ہے جب امریکہ نے جمعے کو اعلان کیا تھا کہ امریکی فورسز نے افغان جنگ میں مرکزی کردار ادا کرنے والی بگرام ایئر بیس کو خالی کر دیا ہے۔
بگرام ایئر بیس سے امریکہ اور نیٹو افواج نے لگ بھگ 20 برس تک طالبان اور القاعدہ کے خلاف کئی آپریشنز کیے تھے۔