|
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں وزارتِ مہاجرین کے دفاتر میں ہونے والے خودکش دھماکے میں وزیر برائے مہاجرین خلیل الرحمان حقانی سمیت تین افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق طالبان حکومت کے ایک عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ دھماکہ بدھ کو وزارتِ مہاجرین کے دفاتر میں ہوا جس میں خلیل حقانی سمیت اُن کے کچھ دیگر ساتھی بھی ہلاک ہوئے ہیں۔"
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق خلیل الرحمان حقانی کے بھتیجے انس حقانی نے بھی اُن کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔
خلیل حقانی، حقانی نیٹ ورک کے بانی جلال الدین حقانی کے بھائی اور طالبان حکومت کے وزیرِ داخلہ سراج الدین حقانی کے چچا تھے۔
حقانی نیٹ ورک کو افغان جنگ کے دوران امریکہ اور اتحادی افواج پر کئی حملوں کا ذمے دار قرار دیا جاتا ہے۔
سن 2021 میں افغانستان میں طالبان کے کنٹرول کے بعد مارے جانے والے یہ سب سے اہم طالبان رہنما ہیں۔ تاحال کسی گروپ نے دھماکے کی ذمے داری قبول نہیں کی۔
پاکستان کی مذمت
پاکستان کے نائب وزیرِ اعظم اور وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے کابل دھماکے کی مذمت کی ہے۔
ایک بیان میں اُن کا کہنا تھا کہ "دہشت گردی کے واقعے میں خلیل الرحمان حقانی اور دیگر افراد کی ہلاکت پر اُنہیں افسوس ہے۔"
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان ہر طرح کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے، دھماکے سے متعلق مزید تفصیلات کے لیے کابل سے رابطے میں ہیں۔
واضح رہے کہ افغانستان میں سرگرم شدت پسند تنظیم 'داعش' کو طالبان کا بڑا حریف سمجھا جاتا ہے اور یہ افغانستان میں متعدد حملوں کی ذمے داری قبول کر چکی ہے۔
اس خبر کے لیے معلومات خبر رساں اداروں 'ایسوسی ایٹڈ پریس'، 'رائٹرز' اور 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔