افغانستان میں خواتین کے لیے برقعہ لازمی قرار، خلاف ورزی پر سرپرست کو سزا ہو گی

افغانستان میں طالبان نے خواتین کے برقعہ کے بارے میں نئے قوائد و ضوابط جاری کیے ہیں اور اسے پورے ملک میں لازم قرار دے دیا ہے۔ طالبان نے کہا ہے کہ خلاف ورزی کرنے کی صورت میں خواتین کے سرپرست کو سزا بھی دی جائے گی۔

طالبان کی وزارت امر بالمعروف ونہی عن المنکر کی جانب سے ہفتے کو جاری کردہ ایک ہدایت نامے کے مطابق'' خواتین کے لیے حجاب اللہ کی جانب سے فرض اور ضروری قرار دیا گیا ہے۔''

ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ سیاہ رنگ کے کپڑے اور چادر کو بھی برقعہ کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ شرط یہ ہے کہ وہ باریک نہ ہو جس سے جسم کے نظر آنے کا اندیشہ ہو اور اتنا تنگ نہ ہو جس سے جسم کے اعضا نمایاں ہوسکتے ہوں۔

وزارت امر بالمعروف ونہی عن المنکر کے ترجمان محمد صادق مہاجر نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں نئے احکامات کی تصدیق کی ہے۔

ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ "چادری" جو کہ عرصہ دراز سے باعزت افغان ثقافت کا حصہ ہے۔شرعی حجاب کی بہترین مثال ہے۔''

واضح رہے کہ افغانستان میں چادری سے مراد سر سے پاؤں تک ٖخود کو ڈھانپنا ہے اور اسے برقعہ بھی کہا جاتا ہے۔

وزارت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ خواتین جو عمر کے لحاظ سے زیادہ نہ ہوں یا جوان ہوں ، اگر ان کا سامنا نامحرم مردوں سے ہو تو وہ آنکھوں کے علاوہ اپنے چہرے کو لازمی چھپائیں۔

پشتو زبان میں جاری ہونے والے اس بیان کے مطابق برقعہ کی پابندی پر عمل نہ کرنے والی خواتین کے سرپرست کو پہلے تنبیہ کی جائے گی اور پھر بھی عمل درآمد نہ ہونے کی صورت میں خاتون کے سرپرست کو تین دن تک قید کی سزا ہو گی۔

مزید پڑھیے لڑکیوں کی تعلیم کا معاملہ: طالبان کا علماسے مشاورت کے لیے اجلاس بلانے کا فیصلہ

اگست 2021 میں اقتدار میں آنے کے بعد طالبان نے خواتین سے متعلق متعدد ہدایت نامے جاری کیے تھے۔ان میں مخلوط تعلیم کا خاتمہ، ستر کلومیٹر سے زائد سفر کے لیے محرم کی شرط،مردوں اور عورتوں کا الگ الگ دنوں میں پارکوں میں جانا شامل ہے۔

عالمی برادری اور انسانی حقوق کے اداروں نےطالبان کی خواتین کی تعلیم اور انسانی حقوق، روزگار اور آزادی اظہار کی پالیسی کو ہمیشہ سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ تاہم طالبان نے اپنی اس پالیسی میں کسی قسم کی کوئی لچک نہیں دکھائی ہے۔

واضح رہے کہ افغانستان میں طالبان حکومت کے بعد دارالحکومت کابل سمیت ملک بھر میں خواتین کو برقعہ اور چادر لیے دیکھا گیا ہے۔البتہ اب طالبان کے رویے میں بظاہر مزید سختی آئی ہے۔

طالبان کی جانب سے تازہ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ایسی تمام خواتین جو حکومتی سرپرستی میں روزگار کرتی ہوں اور برقعہ کی پیروی نہ کرتی ہوں انہیں ملازمت سے برخاست کیا جائے۔

اس کے ساتھ ساتھ بیان میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ ایسے تمام حکومتی اہلکار جن کی بیویاں یا بیٹیاں برقعہ نہ پہنتی ہوں، انہیں بھی ملازمت سے معطل کیا جائے گا۔