اہم جنوبی افغان ضلع پر طالبان کا قبضے کا دعویٰ

فائل فوٹو

اخونزادہ کا کہنا تھا کہ ضلعی پولیس کے سربراہ اور انٹیلی جنس ایجنسی کے نائب سربراہ بھی جمعہ کو دیر گئے ہونے والی لڑائی کے دوران شدید زخمی ہوئے ہیں۔

افغانستان کے جنوبی صوبہ ہلمند کا ایک اہم ضلع پر طالبان نے قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے جب کہ اب بھی یہاں سکیورٹی فورسز سے شدت پسندوں کی لڑائی جاری ہے۔

صوبائی حکام نے ہفتہ کو ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ شدید لڑائی کے بعد طالبان ضلعخانشین میں گھس گئے اور لڑائی میں افغان پولیس کے 20 اہلکار ہلاک یا زخمی ہو گئے۔

حکام کے مطابق ضلع کے مختلف علاقوں میں اب بھی لڑائی جاری ہے۔ تاہم طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹوئٹر پر پیغام میں دعویٰ کیا کہ طالبان نے پورے ضلع پر قبضہ کر لیا ہے۔

یہ ضلع پاکستان کی سرحد کے قریب اور پوست کی کاشت کے بڑے علاقوں میں سے ایک جب کہ منشیات کی اسمگلنگ کے لیے بھی یہ ایک اہم گزرگاہ تصور کیا جاتا ہے۔

اخونزادہ کا کہنا تھا کہ ضلعی پولیس کے سربراہ اور افغان انٹیلی جنس ایجنسی کے نائب سربراہ بھی جمعہ کو دیر گئے ہونے والی لڑائی کے دوران شدید زخمی ہوئے ہیں۔

طالبان نے گزشتہ سال کے اواخر سے افغانستان میں اپنی پرتشدد کارروائیوں کو تیز کر دیا تھا جن میں رواں برس زیادہ شدت دیکھی جا رہی ہے۔

خانشین پر طالبان کا قبضے کی خبر ایک ایسے وقت سامنے آئی ہے جب جمعہ کو ہی افغانستان سے متعلق نگرانی کے اعلیٰ ترین امریکی ادارے "سینٹرل انسپکٹر جنرل فار افغانستان ری کنسٹرکشن" نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ رواں سال جنوری سے مئی تک افغان حکومت ملک کے پانچ فیصد حصے پر سے اپنا کنٹرول کھو چکی ہے۔

اس رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اس عرصے میں طالبان نے دس مختلف اضلاع کو اپنے دائرہ اثر میں لیا۔

2014ء کے اواخر میں بین الاقوامی افواج کے اںخلا کے بعد سے ایک سکیورٹی معاہدے کے تحت لگ بھگ 12 ہزار غیر ملکی فوجی جن میں اکثریت امریکیوں کی ہے، افغانستان میں موجود ہیں لیکن سلامتی کی ذمہ داری مقامی افغان فورسز کے پاس ہے جنہیں بین الاقوامی فوجی معاوت بھی حاصل ہے۔