طالبان نے اپنے بیان میں اس موسمِ گرما کی کاروائیوں کو تاریخِ اسلام کے ایک اہم سپہ سالار خالد بن ولید سے منسوب کیا ہے
واشنگٹن —
طالبان نے افغانستان میں موجود غیر ملکی فوجی اڈوں اور سفارت خانوں پر خود کش حملوں کی نئی مہم کے آغاز کا اعلان کیا ہے۔
طالبان کے ترجمان کی جانب سے ذرائع ابلاغ کو ہفتے کو بھیجی جانے والی ای میل میں غیر ملکی افواج اور تنصیبات کو "اندرونی حملوں" کا نشانہ بنائے جانے کی دھمکی بھی دی گئی ہے۔
طالبان کا یہ اعلان افغانستان میں موسمِ گرما کے آغاز پر سامنے آیا ہے جسے افغانستان میں لڑائی کے لیے سازگار موسم گردانا جاتا ہے۔
افغانستان میں سخت سردیوں کے بعد موسمِ بہار کے شروع ہوتے ہی غیر ملکی افواج پر طالبان کے حملوں میں شدت آجاتی ہے۔
ماضی میں بھی طالبان کی جانب سے موسمِ گرما کے آغاز پر اس طرح کے اعلانات سامنے آتے رہے ہیں جس کے بعد عموماً ملک میں پرتشدد کاروائیوں میں شدت آجاتی ہے۔
طالبان کے اس حالیہ بیان پر تاحال 'نیٹو' یا 'ایساف' نے کوئی باضابطہ ردِ عمل ظاہر نہیں کیا ہے لیکن گمان ہے کہ اتحادی افواج کی صفوں میں اس اعلان کو تشویش سے سنا گیا ہوگا۔
گزشتہ سال بھی طالبان نے گرمیوں کے آغاز میں اپنی کاروائیوں میں شدت لانے کا اعلان کیا تھا جس کے فوراً ہی بعد مسلح شدت پسندوں اور خود کش حملہ آوروں نے دارالحکومت کابل میں مغربی ممالک کے سفارت خانوں، 'ایساف' کے صدر دفتر اور افغان پارلیمان کی عمارت پر ایک بڑا حملہ کیا تھا۔
طالبان نے اپنے بیان میں اس موسمِ گرما کی کاروائیوں کو صحابی رسول اور تاریخِ اسلام کے ایک اہم سپہ سالار خالد بن ولید سے منسوب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کاروائیوں میں ماضی کی طرح "خاص فوجی حربے" استعمال کیے جائیں گے۔
بیان میں کہا گیا ہے، "غیر ملکی حملہ آوروں کی چھائونیوں، سفارت خانوں اور مراکز پر اجتماعی خود کش حملوں کو مزید بہتر کرنے کے علاوہ غیر ملکی غاصبوں کو زیادہ سے زیادہ مالی اور جانی نقصان پہنچانے کے لیے ہر ممکن حربہ استعمال کیا جائےگا"۔
طالبان نےاپنے بیان میں غیر ملکی افواج پر "اندرونی حملوں" کی دھمکی بھی دی ہے۔
خیال رہے کہ حالیہ مہینوں میں افغانستان کے مقامی پولیس یا فوجی اہلکاروں کی جانب سے اپنے غیر ملکی ٹرینرز یا نیٹو فوجیوں پر حملوں کے واقعات میں اچانک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
ان حملوں میں غیر ملکی فوجیوں اور معاون عملے کی قابلِ ذکر تعداد ہلاک ہوچکی ہے۔
طالبان نے اپنے بیان میں موسمِ گرما کی فوجی مہم کا آغاز 28 اپریل سے کرنے کا اعلان کیا ہے۔ خیال رہے کہ 1992ء میں اسی دن محمد نجیب اللہ کی سربراہی میں قائم روس کی حمایت یافتہ افغان حکومت کا تختہ الٹا گیا تھا۔ اس دن کی مناسبت سے افغانستان میں 28 اپریل کو عام تعطیل ہوتی ہے۔
طالبان کے ترجمان کی جانب سے ذرائع ابلاغ کو ہفتے کو بھیجی جانے والی ای میل میں غیر ملکی افواج اور تنصیبات کو "اندرونی حملوں" کا نشانہ بنائے جانے کی دھمکی بھی دی گئی ہے۔
طالبان کا یہ اعلان افغانستان میں موسمِ گرما کے آغاز پر سامنے آیا ہے جسے افغانستان میں لڑائی کے لیے سازگار موسم گردانا جاتا ہے۔
افغانستان میں سخت سردیوں کے بعد موسمِ بہار کے شروع ہوتے ہی غیر ملکی افواج پر طالبان کے حملوں میں شدت آجاتی ہے۔
ماضی میں بھی طالبان کی جانب سے موسمِ گرما کے آغاز پر اس طرح کے اعلانات سامنے آتے رہے ہیں جس کے بعد عموماً ملک میں پرتشدد کاروائیوں میں شدت آجاتی ہے۔
طالبان کے اس حالیہ بیان پر تاحال 'نیٹو' یا 'ایساف' نے کوئی باضابطہ ردِ عمل ظاہر نہیں کیا ہے لیکن گمان ہے کہ اتحادی افواج کی صفوں میں اس اعلان کو تشویش سے سنا گیا ہوگا۔
گزشتہ سال بھی طالبان نے گرمیوں کے آغاز میں اپنی کاروائیوں میں شدت لانے کا اعلان کیا تھا جس کے فوراً ہی بعد مسلح شدت پسندوں اور خود کش حملہ آوروں نے دارالحکومت کابل میں مغربی ممالک کے سفارت خانوں، 'ایساف' کے صدر دفتر اور افغان پارلیمان کی عمارت پر ایک بڑا حملہ کیا تھا۔
طالبان نے اپنے بیان میں اس موسمِ گرما کی کاروائیوں کو صحابی رسول اور تاریخِ اسلام کے ایک اہم سپہ سالار خالد بن ولید سے منسوب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کاروائیوں میں ماضی کی طرح "خاص فوجی حربے" استعمال کیے جائیں گے۔
بیان میں کہا گیا ہے، "غیر ملکی حملہ آوروں کی چھائونیوں، سفارت خانوں اور مراکز پر اجتماعی خود کش حملوں کو مزید بہتر کرنے کے علاوہ غیر ملکی غاصبوں کو زیادہ سے زیادہ مالی اور جانی نقصان پہنچانے کے لیے ہر ممکن حربہ استعمال کیا جائےگا"۔
طالبان نےاپنے بیان میں غیر ملکی افواج پر "اندرونی حملوں" کی دھمکی بھی دی ہے۔
خیال رہے کہ حالیہ مہینوں میں افغانستان کے مقامی پولیس یا فوجی اہلکاروں کی جانب سے اپنے غیر ملکی ٹرینرز یا نیٹو فوجیوں پر حملوں کے واقعات میں اچانک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
ان حملوں میں غیر ملکی فوجیوں اور معاون عملے کی قابلِ ذکر تعداد ہلاک ہوچکی ہے۔
طالبان نے اپنے بیان میں موسمِ گرما کی فوجی مہم کا آغاز 28 اپریل سے کرنے کا اعلان کیا ہے۔ خیال رہے کہ 1992ء میں اسی دن محمد نجیب اللہ کی سربراہی میں قائم روس کی حمایت یافتہ افغان حکومت کا تختہ الٹا گیا تھا۔ اس دن کی مناسبت سے افغانستان میں 28 اپریل کو عام تعطیل ہوتی ہے۔