اسلام آباد —
امریکہ کے اعلیٰ عہدیداروں نے اپنے دو روزہ دورہ پاکستان کے دوران افغانستان میں مصالحت کے عمل کو فروغ دینے سے متعلق اُمور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے سے پیر کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ افغانستان اور پاکستان کے لیے امریکہ کے قائم مقام نمائندہ خصوصی ڈیوڈ پیئرس کی قیادت میں امریکی وفد نے اپنے دو روزہ دورے میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی اور سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی سے ملاقاتیں کیں۔
وفد میں امریکی صدر کے معاون خصوصی اور رابطہ کار برائے افغانستان اور پاکستان لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) ڈگلس لیوٹ اور پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ سیکرٹری دفاع و سلامتی امور برائے ایشیاء و بحرالکاہل ڈاکٹر پیٹر لیوائے بھی شامل تھے۔
دونوں ملکوں کے اعلٰی عہدیداروں کی ملاقات میں اُن امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا جن پر عمل کرتے ہوئے افغان قیادت میں مصالحتی عمل کو فروغ دینے کے علاوہ امریکہ اور پاکستان خطے کے محفوظ، مستحکم اور خوشحال مستقبل میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔
بیان کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکہ کے نمائندہ خصوصی ڈیوڈ پیئرس نے کہا کہ اُن کا ملک گیارہ مئی کو پاکستان میں بروقت، شفاف، آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کا خواہاں ہے۔
ڈیوڈ پیئرس نے مزید کہا کہ امریکہ پاکستان کی آئندہ منتخب قیادت اور حکومت کے ساتھ مل کر باہمی اشتراک جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔
رواں ماہ پاکستان اور امریکہ کے عہدیداروں کے درمیان رابطوں میں تیزی آئی ہے۔ اپریل کے اوائل میں افغانستان میں بین الاقوامی اتحادی افواج کے امریکی کمانڈر جنرل جوزف ڈنفورڈ جب کہ اس کے چند ہی روز بعد امریکہ کی سنٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل لائیڈ جے آسٹن نے پاکستان کا دورہ کر کے عسکری قیادت سے ملاقات کی تھی۔
امریکہ کی زیر قیادت نیٹو افواج نے افغانستان سے 2014ء کے اواخر تک واپسی کا اعلان کر رکھا ہے اس تناظر میں علاقائی امن کے لیے پاکستان کے کردار کو انتہائی اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
افغانستان میں مصالحت کے عمل میں پیش رفت کے لیے پاکستان اپنے ہاں قید 26 طالبان قیدیوں کو رہا کر چکا ہے جن میں افغانستان میں طالبان دورے حکومت کے گورنر اور وزراء بھی شامل ہیں۔
گزشتہ سال نومبر میں افغان اعلیٰ امن کونسل کے سربراہ صلاح الدین ربانی کی قیادت میں ایک وفد نے پاکستان کا دورہ کیا تھا اور اُنھوں نے مصالحتی عمل میں پیش رفت کے لیے پاکستان میں زیر حراست طالبان قیدیوں کو رہا کرنے کی درخواست کی تھی۔
اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے سے پیر کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ افغانستان اور پاکستان کے لیے امریکہ کے قائم مقام نمائندہ خصوصی ڈیوڈ پیئرس کی قیادت میں امریکی وفد نے اپنے دو روزہ دورے میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی اور سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی سے ملاقاتیں کیں۔
وفد میں امریکی صدر کے معاون خصوصی اور رابطہ کار برائے افغانستان اور پاکستان لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) ڈگلس لیوٹ اور پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ سیکرٹری دفاع و سلامتی امور برائے ایشیاء و بحرالکاہل ڈاکٹر پیٹر لیوائے بھی شامل تھے۔
دونوں ملکوں کے اعلٰی عہدیداروں کی ملاقات میں اُن امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا جن پر عمل کرتے ہوئے افغان قیادت میں مصالحتی عمل کو فروغ دینے کے علاوہ امریکہ اور پاکستان خطے کے محفوظ، مستحکم اور خوشحال مستقبل میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔
بیان کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکہ کے نمائندہ خصوصی ڈیوڈ پیئرس نے کہا کہ اُن کا ملک گیارہ مئی کو پاکستان میں بروقت، شفاف، آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کا خواہاں ہے۔
ڈیوڈ پیئرس نے مزید کہا کہ امریکہ پاکستان کی آئندہ منتخب قیادت اور حکومت کے ساتھ مل کر باہمی اشتراک جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔
رواں ماہ پاکستان اور امریکہ کے عہدیداروں کے درمیان رابطوں میں تیزی آئی ہے۔ اپریل کے اوائل میں افغانستان میں بین الاقوامی اتحادی افواج کے امریکی کمانڈر جنرل جوزف ڈنفورڈ جب کہ اس کے چند ہی روز بعد امریکہ کی سنٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل لائیڈ جے آسٹن نے پاکستان کا دورہ کر کے عسکری قیادت سے ملاقات کی تھی۔
امریکہ کی زیر قیادت نیٹو افواج نے افغانستان سے 2014ء کے اواخر تک واپسی کا اعلان کر رکھا ہے اس تناظر میں علاقائی امن کے لیے پاکستان کے کردار کو انتہائی اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
افغانستان میں مصالحت کے عمل میں پیش رفت کے لیے پاکستان اپنے ہاں قید 26 طالبان قیدیوں کو رہا کر چکا ہے جن میں افغانستان میں طالبان دورے حکومت کے گورنر اور وزراء بھی شامل ہیں۔
گزشتہ سال نومبر میں افغان اعلیٰ امن کونسل کے سربراہ صلاح الدین ربانی کی قیادت میں ایک وفد نے پاکستان کا دورہ کیا تھا اور اُنھوں نے مصالحتی عمل میں پیش رفت کے لیے پاکستان میں زیر حراست طالبان قیدیوں کو رہا کرنے کی درخواست کی تھی۔