نائن الیون کے بعد دو مئی کو اسامہ بن لادن کی ہلاکت نے پاکستان میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ایک اور بڑے امتحان میں ڈال دیا ہے۔ ایک جانب تواسامہ کے قتل کا بدلہ لینے کیلئے دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوگیا ہے تو دوسری جانب پاک امریکا تعلقات سے متعلق منفی خبروں نے ان کے حوصلے مزید بڑھا دیئے ہیں ۔شواہد ہیں کہ اس موقع سے وہ بھر پور فائدہ اٹھا نے کی کوشش میں بڑی حد تک کامیاب نظر آ رہے ہیں۔ سولہ دن میں 119افراد کی ہلاکت دہشت گردی میں اضافے کا واضح ثبوت ہے ۔ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تعداد سیکورٹی اہلکاروں کی ہے ۔
انتہائی تلخ حقیقت یہ ہے کہ خود کش حملوں اور دہشت گردی کے الزام میں اب تک جتنے بھی ملزمان گرفتار ہوئے ان کا تعلق ملک ہی سے نکلا جبکہ ناقص تفتیشی نظام کے باعث بہت کم لوگ کیفرکردار تک پہنچے۔ دو مئی کے بعد اب غیر ملکی دہشت گردوں نے بھی پاکستان کا رخ کر لیا ہے جس کی تازہ مثال منگل کو کوئٹہ سے چند کلو میٹر دورخروٹ آباد میں ایف سی اہلکاروں کے ہاتھوں 3 خواتین سمیت پانچ غیر ملکی خود کش حملہ آوروں کی ہلاکت ہے ۔ یہ ملکی تاریخ کا منفرد واقعہ اس لئے بھی ہے کہ دہشت گردوں میں غیر ملکی خود کش حملہ آورعورتیں بھی شامل تھیں۔
اس تمام تر صورتحال میں دہشت گردوں کیلئے سب سے موثر اتحادی یعنی پاکستان اور امریکا کے تعلقات پربھی متعدد سوالات اٹھائے جا رہے ہیں ۔ دو مئی کے بعد سے امریکی قیادت پاکستان سے یہ سوال کر رہی ہے کہ اسامہ بن لادن ایبٹ آباد میں کیسے پرسکون زندگی گزار رہا تھا ؟ جبکہ دوسری جانب امریکا پاکستانی عوام کی خواہشات کے برعکس ایک جانب تو قبائلی علاقہ جات میں ڈرون حملے جاری رکھے ہوئے ہے تو دوسری جانب ایبٹ آباد میں امریکا کی خفیہ اور یکطرفہ کارروائی پر پاکستانی قیادت کو شدید تحفظات ہیں ۔
اگر چہ دونوں ممالک آئندہ پاکستان میں انتہائی مطلوب اہداف کے خلاف مشترکہ کارروائی کا فیصلہ کرچکے ہیں تاہم دونوں ممالک کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کے باعث دہشت گرد بھر پور فائدہ اٹھا رہے ہیں اوراسامہ کی ہلاکت کے بعد اپنے ناپاک عزائم کو عملی جامعہ پناتے ہوئے اب تک 119 پاکستانیوں کو لقمہ اجل بنا چکے ہیں جن میں زیادہ تعداد سیکورٹی فورسزکی ہے ۔
موجودہ صورتحال پر نظر رکھنے والے ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ دہشت گرد صرف پاکستان کو تنہائی کی طرف لے جانا چاہتے ہیں اور وہ پاکستان میں سیکورٹی نظام کو مکمل تباہ کر کے ملک کو غیر مستحکم کرنے کی حکمت عملی پر عملدراپیراہیں اور اس میں وہ کافی حد تک کامیاب بھی نظر آ رہے ہیں ۔کراچی میں سعودی سفارت کار کی ہلاکت بھی اسی کی ایک کڑی ہے تاکہ پاک سعودی تعلقات خراب کیے جائیں ۔
دو مئی کے بعد سے اب تک دہشت گردی کے دس حملوں میں پانچ مرتبہ سیکیورٹی اہلکاروں کو نشانہ بنایا جبکہ دو بار سعودی عرب کے سفارتخانے کے عملے پر حملہ کیا گیا ، تین بار عام لوگ دہشت گردی کی زد میں آئے ۔
دو مئی کو اسامہ کی ہلاکت کے بعد پاکستان میں ہونے والے دہشت گردوں کے واقعات
3 مئی: چارسدہ کے نواحی علاقے عمر زئی میں مسجد کے قریب بم دھماکے میں پولیس افسر سمیت چار افراد ہلاک، آٹھ زخمی ۔ اسی روز کوئٹہ کے علاقے ہزارہ ٹاؤن میں کھیل کے میدان پر نامعلوم افراد کے راکٹ حملے اور فائرنگ میں 6 افراد جاں بحق اور پندرہ زخمی ہو گئے ۔
7 مئی : پشاور میں صوبائی وزیر زراعت ارباب ایوب کے گھر کے باہر دھماکے میں چار افراد شدید زخمی ہو گئے ۔
10 مئی : نوشہرہ میں ضلعی عدالت کے مرکزی دروازے پر سیکورٹی اہلکاروں کونشانہ بنایا گیا جس میں لیڈی کانسٹیبل سمیت چار افراد جاں بحق ہو گئے ۔
11مئی : کراچی میں سعودی قونصل خانے پر موٹر سائیکل سوار ملزمان نے دستی بموں سے حملہ کر دیا ۔
13 مئی : چارسدہ میں ایف سی کے تربیتی مرکز کے باہر دو خود کش حملوں میں 80 اہلکار وں سمیت 95 افراد جاں بحق اور سو سے زائد زخمی ہوئے ۔
14 مئی : کھاریاں میں کینٹ ایریا سے تھوڑے فاصلے پر تھانہ گلیانہ کے قریب مسافر بس پر خود کش حملے میں 7 افراد جاں بحق اور 10 زخمی ہو ئے ۔
15مئی: کوئٹہ کے نواحی علاقے میں بلوچستان کانسٹیبلری کی گاڑی پر ریموٹ کنٹرول بم حملہ ۔
16مئی : کراچی میں سعودی قونصلیٹ کے اہلکار کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا گیا۔
17مئی : بلوچستان کے علاقے خروٹ آباد میں تین خواتین سمیت پانچ غیر ملکی خود کش حملہ آوروں کا پولیس چوکی پر حملہ، ایک ایف سی اہلکار جاں بحق ہو گیا۔