پاکستان کے نگراں وزیرِ اعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ عسکریت پسند گروہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز پر متواتر اور زیادہ خطرناک حملے اس لیے کر رہے ہیں کیوں کہ وہ افغانستان میں امریکہ کی فوج کے چھوڑے ہوئے اسلحے اور سازوسامان کو استعمال کر رہے ہیں۔
نگراں وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب پاکستان کی فوج اور دیگر فورسز کے خلاف عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستانی اداروں کے اہلکاروں کو خاص طور پر افغانستان کی سرحد سے قریب علاقوں میں زیادہ نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
دہشت گردی کی ان کارروائیوں میں سیکیورٹی فورسز کے سینکڑوں اہل کار ہلاک ہوئے جن میں رواں سال کے دوران 200 سے زائد فوج کے افراداور اہلکار بھی شامل ہیں۔
SEE ALSO: امریکہ میں گرین کارڈ کے منتظر افغان شہرینگراں وزیرِ اعظم نے جمعے کو سرکاری نشریاتی ادارے پر نشر گفتگو میں کہا کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کی حالیہ لہر کی وجہ بد قسمتی سے افغانستان سے امریکہ اور نیٹو اتحادیوں کا افغانستان سےبہت تیزی سے انخلا ہے۔
نگراں وزیرِاعظم نے افغانستان کے ساتھ پاکستان کی ڈھائی ہزار کلو میٹر طویل سرحد پر واقع دو صوبوں کا حوالہ دیا۔
انوار الحق کاکڑ نے ایک ایسے دن اسلام آباد میں مقامی میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کی جب خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں ایک خود کش حملے میں فوج کے قافلے کو نشانہ بنایا گیا جس میں 9 فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔
انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ امریکہ اور اتحادی فورسز کا افغانستان سے جلدی میں انخلا کا نہ صرف پاکستان پر اثر پڑا بلکہ ان کے بقول وسطی ایشیا، چین، ایران اور پورا خطہ متاثر ہوا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
افغانستان سے انخلا کا ذکر کرتے ہوئے نگراں وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کی قیادت طویل عرصے سے امریکہ کو ذمہ دارانہ انخلا پر آمادہ کرنے کی کوشش کر رہی تھی تا کہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ان کا جنگی ساز و سامان دہشت گردوں کے ہاتھ نہ لگے ۔ انوار الحق کاکڑ کے مطابق پاکستان کی قیادت امریکہ کو ایسا کرنے میں ناکام رہی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ریاست مخالف گروہ جیسے کہ تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث بلوچ عسکریت پسند اب خود کو تھرمل ہتھیاروں، رائفلز، رات میں دیکھنے والی دور بینوں اور دیگر آلات سے لیس کر چکے ہیں جو امریکہ کی فوج افغانستان میں چھوڑ کر گئی ہے۔
ان کے بقول ان آلات نے خطے میں دہشت گردوں اور غیر ریاستی عناصر کی صلاحیت میں اضافہ کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پہلے ان عسکریت پسندوں کی صلاحیتیں انتہائی محدود تھی لیکن اب وہ رات میں بھی پاکستان کی فوج کے ان سپاہیوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں وہ کچھ حرکت کرتے ہیں۔
SEE ALSO: چہرہ ڈھانپے بغیر مردوں کے سامنے آنے سے خواتین کی وقعت کم ہو جاتی ہے: طالبانخیال رہے کہ امریکہ اور اتحادی ممالک نے اگست 2021 میں افغانستان سے فوجی کا انخلا مکمل کیا تھا جب کہ غیر ملکی افواج کے انخلا کے دوران دو ہفتے قبل ہی اس وقت افغان طالبان نے امریکی حمایت یافتہ افغان حکومت کا خاتمہ کرتے ہوئے ملک کا کنٹرول ایک بار پھر سنبھال لیا تھا۔
امریکی وزارتِ دفاع کی گزشتہ برس جاری ایک رپورٹ کے مطابق امریکی فنڈ سے چلنے والے سات ارب 10 کروڑ ڈالر سے زیادہ کا فوجی سازوسامان سابق افغان حکومت کی انوینٹری میں موجود تھا۔